22

نہ تو عامر لیاقت طلاق دینا چاہتے تھے اور نہ ہی میری خواہش تھی، بشریٰ اقبال

مرحوم عامر لیاقت کی پہلی اہلیہ سیدہ بشریٰ اقبال نے پہلی بار ایک انٹرویو میں سابق شوہر کے حوالے سے متعدد انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں نہیں چاہتے تھے کہ ان کی شادی طلاق پر ختم ہو۔

سیدہ بشریٰ اقبال نے دسمبر 2020 میں اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے عامر لیاقت سے طلاق کی تصدیق کی تھی۔

بشریٰ اقبال نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ عامر لیاقت نے انہیں کب طلاق دی تھی تاہم انہوں نے دسمبر 2020 میں بتایا تھا کہ سابق شوہر نے انہیں دوسری اہلیہ طوبیٰ انور کی درخواست پر طلاق دی۔

بشریٰ اقبال کے مطابق عامر لیاقت نے دوسری بیوی کی درخواست پر انہیں فون کال کرکے طلاق دی، جو ان کے لیے اور ان کے بچوں کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں تھا۔

بعد ازاں فروری 2022 میں طوبیٰ انور نے بھی عامر لیاقت سے خلع کی تصدیق کی تھی، دونوں نے جولائی 2018 میں خاموشی سے شادی کرلی تھی۔

بعد ازاں عامر لیاقت نے فروری 2022 میں ہی دانیا ملک سے تیسری شادی کی تھی اور جون 2022 میں اچانک انتقال کر گئے تھے۔

عامر لیاقت کے انتقال کے بعد پہلی بار ان کی سابق اور پہلی اہلیہ ڈاکٹر بشریٰ اقبال نے حال ہی میں حافظ احمد کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے کئی انکشافات کیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نہ تو عامر لیاقت انہیں طلاق دینا چاہتے تھے اور نہ ہی وہ ان سے رشتہ ختم کرنا چاہتی تھیں لیکن اس وقت ان کی جو دوسری اہلیہ تھیں، ان کے خاندان کی جانب سے عامر لیاقت پر دباؤ تھا، جس وجہ سے انہوں نے ایسا کیا۔

گفتگو کے دوران بشریٰ اقبال نے عامر لیاقت کی اس وقت کی دوسری اہلیہ طوبیٰ انور کا نام نہیں لیا۔

اسی طرح پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ دانیا ملک کا نام لینے سے بھی انکار کیا اور کہا کہ وہ ایسی خاتون کا نام تک لینا گوارا نہیں کرتیں۔

انہوں نے دانیا ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ انہوں نے عامر لیاقت کو بدنام کیا، ان کی ویڈیو لیک کیں، جس پر وہ پریشان ہوئے۔

بشریٰ اقبال کا کہنا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے کے بعد کسی کو ایک مرد کی عزت کا خیال نہیں آیا اور لوگوں کی سوچ ہوتی ہے کہ عزت صرف خاتون کی ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں، مرد کی بھی اتنی ہی عزت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان پر الزام لگایا گیا کہ عامر لیاقت کے انتقال کے بعد انہوں نے دانیا ملک کو آخری رسومات میں شرکت کرنے سے روکا لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اور ان کا خاندان آیا ہی نہیں۔

بشریٰ اقبال کا کہنا تھا کہ نہ صرف دانیا ملک بلکہ عامر لیاقت کے دیگر انتہائی قریبی دوست بھی ان کے انتقال کے بعد نہیں آئے اور انہوں نے بہت سارے لوگوں اور چہروں کو بدلتے دیکھا۔

انہوں نے عامر لیاقت کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی میں کچھ ایسے لوگ آئے، جس وجہ سے ان سے غلطیاں بھی ہوئیں اور ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ زندگی کے آخری ایام میں عامر لیاقت بہت پریشان تھے، ان کے پاس ان کی رونے کی ویڈیوز ہیں جن میں وہ انتہائی پریشان حالت میں بتا رہی ہیں کہ وہ کس منہ سے بیٹی کا سامنا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عزت کے معاملے پر بہت سارے باحیا اور باکردار غیرت مرد افراد خودکشی کر چکے، ورنہ ایسے لوگ بھی دنیا میں موجود ہیں جن کی لاتعداد ویڈیوز وائرل ہوئیں اور وہ خوش ہوتے ہیں۔

بشریٰ اقبال نے کہا کہ انہوں نے اور ان کے بچوں نے ایسی کوئی بات یا کوئی چیز نہیں دیکھی اور پائی، جس کی بنیاد پر وہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرواتے جب کہ وہ انہیں ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ اگر انہیں قتل کردیا جائے تو وہ ان کا پوسٹ مارٹم نہیں کرنے دیں گی۔

شادی کے بعد شوہر کی مدد سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی

پوڈکاسٹ کے دوران بشریٰ اقبال نے عامر لیاقت سے شادی اور ازدواجی زندگی پر بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ ان کی شادی ارینج میریج تھی، گھر والوں نے رشتہ کروایا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے شادی کے لیے شرط رکھی کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں گی، جس پر عامر لیاقت اور ان کی والدہ نے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ اچھی بات ہے۔

بشریٰ اقبال کے مطابق انہوں نے شادی سے قبل گریجوئیشن کر رکھا تھا لیکن رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کے بعد انہوں نے ماسٹر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ قانون پڑھنا اور ڈگری لینا ان کا بچپن کا خواب تھا، اس لیے انہوں نے شادی کے بعد وکالت کی تعلیم بھی حاصل کی اور معروف وکیل ضیا اعوان کے پاس تربیت لی اور انٹرن شپ کی۔

بشریٰ اقبال کا کہنا تھا کہ انہوں نے جج بننے کے لیے بعض امتحانات بھی دیے لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے عامر لیاقت سے اس وقت شادی کی تھی جب ان کے پاس کوئی ملازمت بھی نہیں تھی اور وہ سیاست میں تھے لیکن سیاست کی وجہ سے پریشان رہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست کی وجہ سے انہیں دھمکیاں بھی ملتی رہتی تھیں لیکن شادی کے بعد انہوں نے ٹی وی پر پروگرامات بھی کرنا شروع کیے اور ساتھ ہی انہوں نے انہیں بھی آگے لانا شروع کیا۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے عامر لیاقت کی مدد سے ہی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور ان کی وجہ سے ہی ان میں مضبوطی آئے، انہوں نے ان کی مینٹور بن کر تربیت کی۔

بشریٰ اقبال کا کہنا تھا کہ وکالت کی ڈگری لینے کے بعد انہوں نے اسلامک اسٹڈیز میں ایم فل کے بعد پی ایچ ڈی بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے عامر لیاقت کے ساتھ غربت کے دن بھی گزارے اور فٹ پاتھ پر بیٹھ کر بھی ان کے ساتھ کھانا کھایا اور پھر انہوں نے ہی انہیں پوری دنیا کی سیر بھی کرائی۔