ان گنت ٹی وی ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں جلوہ گر ہو نے والے عمران عباس نے نیشنل کالج آف آرٹس سے تعمیراتی شعبے کی ڈگری لینے کے بعد فیشن ماڈلنگ کا آغازکیا اور تمام بڑے فیشن ڈیزائنرز کی اوّلین پسند بن گئے۔ عمران نے پہلی مرتبہ رعنا شیخ کی ہدایتکاری میں، حسینہ معین کے لکھے ہوئے ڈرامہ سیریل’’شاید کہ بہار آئے“میں اداکاری کے جوہر دکھائے مگر انہیں نمایاں شہرت ڈرامہ سیریل ”امراؤ جان ادا“سے ملی اور پھر عمران نے اداکاری میں ایسے قدم جمائے کہ کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
عمران عباس کے سپرہٹ ڈرامے
نور بانو، کوئی لمحہ گلاب ہو، میری ذات ذرہ بے نشاں، آہستہ آہستہ، میرا نصیب، من و سلویٰ، پیا کے گھر جانا ہے، میرا نام یوسف، دلِ مضطر، محبت تم سے نفرت ہے، یارِ بے وفا، مجھے ہے حکمِ اذاں، الوداع، خدا اورمحبت، تم کون پیا، میرے پاس پاس، مجھے اپنا بنا لو،نور العین , جو تو چاہے اورملال جیسے مشہورِ زمانہ ڈراموں سے شہرت پائی۔ عمران کیوں پیار نہیں ملتا، تم کہاں میں کہاں، شیر خورما، شادی اور تم سے؟ رتی ماشہ تولہ جیسی ٹیلی فلموں کے بعد بالی ووڈ میں بھی کریچرتھری ڈی، جانثار اور اے دل ہے مشکل سے خاص پہچان حاصل کر چکے ہیں۔ عمران کا دعویٰ ہے کہ وہ پاکستان کے واحد اداکار ہیں جنہیں اب تک سب سے زیادہ بالی ووڈ فلموں کی پیشکش کی گئی ہے لیکن بالی ووڈ میں دیگر پاکستانی اداکاروں کی طرح معقول شہرت نہ پانے کی وجہ شاید فلموں کاغلط انتخاب ہے۔ آج کل عمران عباس صباء قمر کے مد مقابل ”تیرے حسن کے نام“ میں نظرآرہے ہیں۔
سماٰ ویب سے بات کرتے ہوئے
شوبز کی چمک دمک سے الگ تھلگ رہنے والا
میں نہ تو ایکٹرہوں اورنہ ماڈل، بلکہ ایک سیدھا ساداعام سا انسان ہوں جو شوبز کی رونقوں سے خود کو جوڑ نہیں پاتا۔ شاید اسی لئے میں زیادہ دوست نہیں بناتا اور نہ ہی رات گئے دوستوں کے ساتھ الٹی سیدھی تقریبات میں جاتا ہوں۔ جو پرانے دوست ہیں ان سے گہری دوستی ہے، میں فطرتاً رشتے نبھانے والا انسان ہوں خصوصاًاپنے قریبی رشتوں کو بہت اہمیت دیتا ہوں، اپنے پرانے رشتوں کی بہت قدر کرتا ہوں۔ دراصل میں بہت چھوٹا تھا جب اپنی فیملی سے دور ہاسٹل کی زندگی کا عادی ہوگیا اس لئے شاید بھیڑبھاڑسے دور بھاگتا ہوں۔
شرمیلا نہیں تھا
میں شرمیلا نہیں تھا، نہ ہی شرارتی تھا بلکہ مجھے بچپن سے ہی لوگوں میں نمایاں ہونے کا بہت شوق تھا۔ میں پینٹنگ کرتا، نعتیں پڑھتا، گانے گاتا، پڑھائی میں بھی نمایاں کارکردگی دکھاتاتھا۔ اسی لئے رشتے داروں اور جان پہچان کے لوگوں سے خوب داد سمیٹتا تھا۔ چونکہ میں 6 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹاہوں اس لئے بڑی بہن نے تومجھے ماؤں کی طرح پالاہے۔ والدین نے بھی کبھی سختی نہیں کی مجھے نہیں یاد مجھے کبھی ان سے ڈانٹ پڑی ہو۔ اسلام آباد میں پیدا ہوا، گھر بھر کی توجہ اور لاڈ پیار کا محور میں ہی تھا اس لئے مجھے ہمیشہ اپنے شوق پورے کرنے کا موقعہ ملتا رہا۔
فیملی سے دور رہنے کا ناجائزفائدہ
کبھی اپنے والدین کا بھروسہ نہیں توڑا کیونکہ میرا خیال ہے مجھے بہت کم عمری میں ہی اچھائی برائی کا فرق سمجھ آ گیا تھا. کیونکہ سب بہن بھائی بڑے تھے اس لئے شروع سے ہی ہمارے گھر کے ماحول میں بہت رکھ رکھاؤ پایا جاتا تھا، مجھے اپنی عمر سے بڑی باتیں جلد سمجھ آنے لگی تھیں۔ ہاں کالج کے زمانے میں دوستوں کے ساتھ مل کر سگریٹ پینے کی عادت ہوگئی تھی مگر پھر اپنی خاندانی اقدار کی بدولت جلد سمجھ گیا کہ میں غلطی پر ہوں۔ مجھے لگتا ہے اگر بچوں کی اپنے والدین اور بھائی بہنوں سے دوستی ہوتو انہیں کسی برائی میں کشش محسوس نہیں ہوتی۔
آرکیٹیکٹ بننے کے بعد ماڈلنگ
میں این سی اے لاہور میں پڑھتا تھا، میری ملاقات خاور ریاض سے ہوئی، انہوں نے مجھے ماڈلنگ کی آفر کی اور پھر یہ سلسلہ چل سو چل رہا۔ ماڈلنگ کے ساتھ ساتھ میں نے بہت تھوڑے پیسوں میں جاب بھی کی جو کہ بہت تھکا دینے والا تجربہ تھا اس کے برعکس ماڈلنگ اور ایکٹنگ سے اچھا معاوضہ ملتا تھا اور پھر مجھے نمایاں ہونے کا شوق تو تھا ہی اس لئے میں نے شوبز میں قدم جمانے کا فیصلہ کر لیا اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ ثابت بھی ہوگیا کہ میرا فیصلہ درست تھا۔ حالانکہ میری فیملی کا شوبز سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔ میرے بڑے بھائی مجھ سے بھی زیادہ خوبصورت اور پُرکشش انسان ہیں، انہیں بھی ماڈلنگ کی پیشکش ہوئی مگر والدین نے اجازت نہیں دی لیکن جب تک میرا وقت آیا توحالات کافی سازگار ہوچکے تھے اس لئے مجھے انہیں منانے میں زیادہ جتن نہیں کرنا پڑے۔ دراصل این سی اے نے میری شخصیت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان سے باہربھی میرے فن پاروں کی نمائش ہوتی تھی اس لئے ممی کے کچھ تحفظات تھے کہ اتنی مشکل پڑھائی کرنے کا کیا فائد اگر یہی سب کرنا تھا تو۔
اداکاری کا آغاز
ماڈلنگ میں قدم رکھنے کے بعد میں نے کچھ عرصہ نیبلہ کے ساتھ بھی کام کیا، کچھ ٹی وی اشتہارات کئے۔ یہیں سے مجھے اداکاری کی پیشکش بھی ہونے لگی۔ میرے مولا کا کرم ہے کہ مجھے شروع میں ہی اچھے اچھے لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقعہ ملتا رہا ہے اس لئے میں جلد ہی مشہور بھی ہوگیا۔ صحیح معنوں میں شہرت کا آغاز امراؤجان ادا سے ہوا، لوگوں نے مجھے پہچاننا شروع کر دیا۔ یہ لوگوں کی محبت ہے کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے، لوگ آج کل ”تمہارے حسن کے نام“ کو بھی پسند کر رہے ہیں جس کے لئے میں ان کا شکرگزار ہوں۔
اردو کا زبردست تلفظ
میں ایک بہت اچھی اردو بولنے والی فیملی سے تعلق رکھتا ہوں۔ ویسے بھی اردو ہماری قومی زبان ہے۔ اردو کا ایک خاص لب و لہجہ اور ادائیگی کا انداز ہے۔ ہمارے گھر میں شروع سے ہی ادب کو بہت اہمیت دی جاتی تھی، میرے نانا، والدین اوربہن کو شاعری سے خاص لگاؤ تھا اس لئے ہمارے گھر میں مشاعرے بہت زیادہ ہوتے تھے جس میں احمد فراز اور پروین شاکر جیسے پاکستان کے نمایاں شعراء شرکت کرتے تھے اس لئے میں نے بچپن سے ہی اپنے اردگرد ادبی ماحول دیکھا جس کا رنگ کچھ حد تک میری شخصیت میں بھی نظرآتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مجھے خود بھی شاعری کا شوق ہے مگر اپنا لکھا کچھ بھی یاد نہیں رہتا۔ مجھے وہ لوگ پسند نہیں جواردو بولنا باعثِ شرمندگی سمجھتے ہیں۔ ”امراؤ جان اد ا“ ایک ادبی کردار تھا اس لئے مجھے کرنے میں مزاآیا اورلوگوں نے پسندبھی کیا۔ میں نے جب بالی ووڈ فلم ”جانثار“کی تو فلم کے لکھاری اور ہدایتکارمظفرعلی نے مجھ سے کہا کہ مجھے تم سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے، میں اس کردار کے لئے ایسا ہی لڑکا چاہتا تھا جسے اردو اور انگریزی دونوں زبانوں پر عبور حاصل ہو۔
بالی ووڈ کی بڑے بڑے ناموں والی فلمیں کیوں چھوڑ دیں
میرا خیال ہے میں پاکستان کا وہ اداکار ہوں جسے اس وقت بالی ووڈ فلموں کی آفر ہوئی جب لوگوں کا بالی ووڈ جانے کا رجحان بھی بہت کم تھا اور جو فلمیں میں نہیں کر سکا، مجھے ان کا افسوس بھی ہے۔ میں نے سب سے پہلے اکشے کمار کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، اسی دوران مجھے عاشقی ٹو اور رام لیلا جیسی فلموں میں مرکزی کرداروں کی پیشکش ہوئی مگر اکشے نے کہا کہ میں ہی تمہیں بالی ووڈ میں لانچ کروں گا مگر پھر کسی وجہ سے ان کے ساتھ بھی معاہدہ ختم ہوگیا مگر اس وقت تک ان فلموں کی شوٹنگ شروع ہوچکی تھی، پھر مجھے چند قریبی دوستوں نے مشورہ دیا کہ ”کریچر تھری ڈی“ ہاتھ سے نہ جانے دینا اور پھر یہیں سے بالی ووڈ کا سفرشروع ہوا مگر سیاسی اور سرحدی کشیدگیوں کی وجہ سے یہ سلسلہ بھی منقطع ہوگیا۔ میں جتنا عرصہ بھی انڈیا میں رہا، میں نے پاکستان ٹی وی کے لئے کام کرنا نہیں چھوڑا اسی دوران میں نے دلِ مضطر اور الوداع میں بھی کام کیا۔
آج کل پاکستانی فلمیں کیسی ہیں
ہماری فلم انڈسٹری ابھی چھوٹی ہے اس کا بالی ووڈ سے مقابلہ کرنا زیادتی ہوگی۔ ہماری فلموں میں کہیں نہ کہیں جھول رہ جاتا ہے ہاں چند ایک لوگ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ میں عجلت میں کوئی غلط فیصلہ نہیں کرنا چاہتا اس لئے ابھی سوچ بچار سے کام لے رہا ہوں۔
کیسی فلمیں کریں گے؟
یقینا اب میں کمرشل فلم ہی کرناچاہتا ہوں کیونکہ پاکستان میں آرٹ فلم کے لئے رسک لینا کوئی عقلمندی نہیں ہے۔ ویسے بھی پاکستانی سینما کا مزاج آرٹ فلم کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ کمرشل فلم کا مطلب بیہودگی ہرگز نہیں بلکہ ایسی فلم ہے جسے لوگ اپنی فیملیزکے ساتھ دیکھنے آئیں۔ ویسے اگر آپ میرے پسندیدہ کردار کے بارے میں پوچھیں تو مجھے لگتا ہے کہ ٹی وی پر رومانوی کرداربہت کر لئے، رونا دھونا بھی ہوگیا، اب ایکشن کی طرف آنا چاہیے۔
ریحام خان کے ساتھ فلم سائن کر لی؟
ریحام میری بہت اچھی دوست ہیں اور وہ سیٹ پر صرف مجھ سے ملنے آئی تھیں جس پر میڈیا میں کہانیاں بن گئیں۔
بھارتی اداکارہ امیشا پٹیل سے ملاقات کی کہانی
امیشا میری بہت اچھی دوست ہے ۔ بحرین میں اچانک ہماری ملاقات ہوئی توکافی اچھا ٹائم گزارا جس پر انڈین اور پاکستانی میڈیا میں کافی چہ میگوئیاں ہوئیں۔ دراصل بہت پہلے مجھے اور امیشا کو ایک ساتھ فلم آفر ہوئی تھی لیکن پھر کسی وجہ سے ہم نہیں کر سکے۔ اب امیشا کی نئی فلم غدر 2 آئی ہے جس کی کامیابی کے لئے میں انہیں مبارکباد دیتا ہوں۔
View this post on Instagram
ریما سے دوستی
میرے انڈسٹری میں بہت سے دوست ہیں، ریما بھی ان میں سے ایک ہیں جن کے ساتھ بہت خلوص اور اپنائیت والا تعلق ہے لیکن لوگوں کو اس وقت معلوم ہوا جب امریکہ میں انہوں نے میری سالگرہ منائی۔ ہم ایک دوسرے کی سالگرہ پر ایک دوسرے کو کبھی نہیں بھولتے ۔ دوستی تو ایسی ہوتی ہے۔
View this post on Instagram
اپناکوئی عشقیہ قصہ خبروں میں نہیں آنے دیا؟
میں شاید کچھ محتاط ہوں اس لئے آپ کو ایسا لگتا ہے۔ ویسے حقیقت تو یہ ہے کہ انڈسٹری میں میری ایسی کسی سے دوستی نہیں ہے کہ میرے قصے کہانیاں خبروں میں آتے رہیں۔ ہاں کالج کے زمانے میں ہوئی تھی مگر پھر یوں سمجھیں جیسے ”خدا اور محبت“۔
شادی نہ کرنے کی وجہ ناکام محبت؟
ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ اس زمانے میں سبھی ایسے تجربات سے گزرتے ہیں۔ شادی نہ کرنے کی وجہ بس یہی ہے کہ اب تک کوئی ایسی ملی ہی نہیں جس کے ساتھ پوری زندگی گزاری جا سکے۔ ہاں البتہ میڈیا میں اکثر مجھے کسی نہ کسی کے ساتھ میری شادی کی خبریں ملتی رہتی ہیں ۔
کیسی لڑکی کی تلاش ہے؟
اکثرلوگوں کو حیرت ہوتی ہے جب میں کہتا ہوں مجھے کوئی ماڈرن اورحسین و جمیل لڑکی نہیں چاہیے بلکہ کسی عام سی گھریلو لڑکی سے شادی کروں گا کیونکہ مجھے کسی لڑکی کی عام سی شکل صورت سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ جتنی بھی خوبصورت ہوشادی کے کچھ سالوں بعد سب لڑکیاں ایک جیسی ہوجاتی ہیں۔ ہاں البتہ نیک سیرت ہمیشہ ساتھ رہتی ہے اس لئے میری بیوی جو بھی ہومحبت کرنے والی،خاندانی اقداراور سب سے بڑھ کرمیرے قریبی رشتوں کو اہمیت دے۔
شادی فیملی کی پسند سے؟
ظاہر ہے فیملی کی پسند کے ساتھ ساتھ میری مرضی بھی شامل ہوگی۔
پسندیدہ ساتھی اداکارائیں
بہت سی ہیں جن میں صنم جنگ،عائزہ خان، مایا علی،صبا قمر اورسعدیہ خان شامل ہیں۔ صنم اور عائزہ کے ساتھ بہت اچھی دوستی ہے۔ ان کے ساتھ کام کرنا ہمیشہ اچھا لگتا ہے۔
کھانے میں محتاط
میں کیلوریز گن گن کرکھاتا ہوں، تاکہ کہیں توازن خراب نہ ہوجائے بلکہ میں جب سے لاہور میں شوٹنگ ہوتو ایسی جگہیں ڈھونڈتا رہتا ہوں جہاں سے مجھے ہلکا پھلکا کھانا ملے اورجس میں کیلوریزکم سے کم ہوں۔ میں کھانے میں نخریلا نہیں ہوں لیکن حساب کتاب رکھ کر کھاتا ہوں۔
وزن بڑھنے سے خوفزدہ
میں جس شعبے میں ہوں، وہاں اپنی شکل وصورت اور فٹنس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ ویسے بھی 30 برس کی عمر کے بعد وزن پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے اس لئے میں وزن اور کھانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا اور روزانہ ورک آؤٹ بھی کرتا ہوں۔
کوئی بری عادت
مجھے غصہ بہت آتا ہے اس لئے اپنے غصے پر قابو پانے کے لئے مراقبہ کرتا ہوں۔
شاپنگ کا شوق
بالکل،مجھے شاپنگ کا بے بلکہ انتہا کا شوق ہے۔ میرے پاس کپڑے جوتوں میں دنیا جہاں کا ہر برانڈ موجود ہے۔ میں جب بھی کہیں جاتا ہوں شانگ ضرور کرتا ہوں، اپنے کرداروں کے لئے بھی اپنی وارڈروب خود سیٹ کرتا ہوں۔
لوگ سٹار سمجھ کرچیزیں مہنگی دے دیتے ہیں
اکثر میری ممی کہہ دیتی تھیں کہ آتے ہوئے مارکیٹ سے یہ لے آنا، وہ لے آنا یا کبھی مجھے شاپنگ پر جاتے ہوئے ساتھ لے جاتیں کیونکہ مجھے گروسری خریدنا بہت پسند ہے۔ ویسے اگر کوئی مجھے پہچان کر مہنگی چیزیں بیچ دیتا ہے تو کوئی پیسے ہی نہیں لیتا۔ ایسے میں ممی مجھے کہتیں کہ تم ہمارے ساتھ شاپنگ پر نہ ہی آیا کرو۔ میں جب بھی پاکستان سے باہرجاتا ہوں تو خود ہی گروسری کرتا ہوں، وہاں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔
لبا س کے معاملے میں مشورہ؟
ویسے تو میرے اپنے سٹائلسٹ ہیں جو ڈراموں اوردیگرتقریبات کے لئے کپڑے بناتے ہیں لیکن اکثر اپنے بھانجے بھانجیوں اور بھتیجے بھتیجیوں سے بھی پوچھ لیتا ہوں کیونکہ آج کل کے بچے ہمارے مقابلے میں فیشن سے متعلق زیادہ آگاہ رہتے ہیں میں اکثرکہیں جانے کے لئے تیار ہوتا ہوں تو انہیں تصویر بھیجتا ہوں اوران سے پوچھ لیتا ہوں کیسا لگ رہا ہوں؟
پسندیدہ رنگ
نیلا،کالا اور پیلا رنگ مجھے بے حد اچھے لگتے ہیں۔ مجھے ان رنگوں میں بہت وسعت نظرآتی ہے۔
گانے کابھی شوق؟
مجھے میوزک سے بہت لگاؤ ہے۔ میں نے میوزک سیکھا بھی ہے اس لئے مجھے میوزک کی خاص سمجھ بوجھ ہے لیکن مزاج کے مطابق مجھے ہر طرح کا میوزک اچھا لگتا ہے۔