روس نے تقریباً پچاس سال بعد چاند پر اپنا پہلا تحقیقاتی مشن بھجوا دیا ہے جو پانی کی موجودگی کی کھوج لگائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 1976 کے بعد سے روس کا لونا 25 کو چاند پر بھیجنے کا یہ پہلا مشن ہے۔
خیال رہے کہ سوویت یونین خلائی دنیا میں قدم رکھنے والا پہلا ملک ہے جس کے بعد دیگر ممالک نے اپنے مشن لانچ کیے تھے۔
روس کے مقامی وقت کے مطابق جمعے کی صبح 2 بج کر دس منٹ پر لونا 25 کو خلا کے لیے روانہ کیا گیا جس کے مناظر روسی خلائی ایجنسی راس کوس موس نے لائیو دکھائے۔
خلائی جہاز پانچ دنوں میں چاند کے مدار میں داخل ہوگا جس کے بعد تین یا سات دنوں میں یہ درست مقام کا تعین کرتے ہوئے جنوبی قطب میں اترے گا۔
راس کوس موس کے اعلیٰ عہدیدار الیگزینڈر بلوخن نے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ چاند کے جنوبی قطب میں کوئی مشن لینڈ کرنے جا رہا ہے، ابھی تک ہر مشن خط استوا میں اترتا رہا ہے۔
خلائی ایجنسی کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ تحقیقاتی مشن 21 اگست کو چاند کی سطح پر اترے گا۔
روسی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ مشن ایک سال کے لیے چاند پر رہے گا اور نمونے اکٹھے کرنے کے علاوہ مٹی کا جائزہ لے گا جبکہ طویل مدتی تحقیق بھی کرے گا۔
روس کے چاند پروگرام کا یہ پہلا مشن ہے جو ایسے وقت پر لانچ کیا گیا جب یوکرین کے معاملے پر اختلافات کے باعث روسی خلائی ایجنسی مغربی ممالک کی شراکت داری سے محروم ہے۔
روسی خلائی ماہر وتالی آئیگوروف کا کہنا ہے کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روس نے پہلی مرتبہ خلائی دنیا میں اپنا مشن بھجوانے کی کوشش کی ہے۔
وتالی آئیگوروف نے روس کے لیے اس مشن کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’بڑا سوال یہ ہے کہ کیا یہ چاند کی سطح پر اتر پائے گا؟‘
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پابندیوں کے باوجود خلائی پروگرام کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔
گزشتہ سال ایک موقع پر صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ سوویت یونین نے سنہ 1961 میں جب پہلا انسان خلا میں بھجوایا تو اس وقت مشرق اور مغرب کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم آگے بڑھنے کے لیے اپنے آباؤ اجداد کے عزائم سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں، ان تمام مشکلات اور بیرونی کوششوں کے باوجود جو ہمیں ایسا کرنے سے باز رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔‘