38

بھارت کی تاریخی مسجد کو مندر قرار دینے کا سروے شروع، تاج محل اگلا ہدف

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی ٹیم نے جمعہ 4 اگست کی صبح اتر پردیش کے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے احاطے میں سخت سیکورٹی کے درمیان کمپلیکس کا سائنسی سروے شروع کردیا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات3 اگست کو گیان واپی مسجد کے سائنسی سروے کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے اے ایس آئی کو سروے کرنے کی اجازت دی تھی، جس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا 17 ویں صدی کی مسجد کسی ہندو مندر کے پہلے سے موجود ڈھانچے پر تعمیر کی گئی تھی یا نہیں۔

گیان واپی مسجد کے سائنسی بنیادوں پرسروے کا فیصلہ بنارس کی ضلعی عدالت نے سُنایاتھا جس کے بعد مسجد انتظامیہ نے یہ فیصلہ الہٰ آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی ضلع عدالت کے حکم کو برقرارکھتے ہوئے فیصلہ دیا کہ مجوزہ قدم ”انصاف کے مفاد میں ضروری ہے“ اور اس سے دونوں فریقین کو فائدہ ہوگا۔

سروے کا آغاز ہوا تو ضلعی انتظامیہ کے مقرر کردہ لوگ احاطے میں موجود تھے۔ انجمن انتظاریہ مسجد کمیٹی کے اراکین نے سروے کا بائیکاٹ کیا۔

ہندو فریق سے تعلق رکھنے والے سوہن لال آریہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سروے کے دوران احاطے کے اندر شیو اور پاروتی کے مجسمے ، ورہا (وشنو کا سور اوتار) کا مجسمہ ، گھنٹیاں ، تریشور اور بہت سے دیگر ثبوت ملے تھے جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ جگہ مندر ہے۔

بی جے پی رہنماؤں نے ہائیکورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مقام پر مندر کے بارے میں ”سچائی“ اب سامنے آئے گی۔

بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ، ’یہ ہم ہندوستانیوں کیلئے ایک اچھا فیصلہ ہے، یہ وہ چیز ہے جو امید پیدا کرتی ہے۔ وقت لگتا ہے لیکن سچ ہمیشہ سامنے آتا ہے‘۔

آرکیالوجیکل سروے کے ماہرین مسجد کے در و دیوار ، بنیادوں اور تعمیرات کا جائزہ لے کر یہ بتائیں گے کہ صدیوں پرانی یہ مسجد آیا ہندو مندر توڑ کر بنائی گئی تھی یا کچھ حصے کی تعمیر نو کر کے اسے مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا یا پھر یہ ابتدا سے ہی ایک مسجد تھی۔

قانونی ماہرین کے مطابق اِس فیصلے کے بعد متھرا کی عید گاہ، قطب مینار، تاج محل اور بہت سی دیگر مسلم عمارتوں، عبادت گاہوں اور مقبروں پر ہندوؤں کے دعوؤں کا قانونی راستہ ہموار ہو جائے گا۔