ایک مسلم ملک نے سوشل میڈیا نیٹ ورک فیس بک پر قابل اعتراض مواد ہٹانے میں ناکامی پر میٹا کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ملائیشیا کی حکومت کی جانب سے یہ اعلان قابل اعتراض مواد کے خلاف سوشل میڈیا کمپنی کے ناکافی اقدامات پر کیا گیا۔
2022 میں ملائیشیا میں انتخابات کے دوران لسانی اختلافات میں اضافہ ہوا تھا اور اقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم انور ابراہیم کی حکومت نے مذہب اور نسل پرستی کے حوالے سے قابل اعتراض سوشل میڈیا پوسٹس کی روک تھام کا عزم ظاہر کیا تھا۔
ملائیشین کمیونیکیشنز اینڈ ملٹی میڈیا کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فیس بک میں نسل پرستی، مذہب، توہین، آن لائن جوئے اور دھوکے بازی کے اشتہارات پر مبنی مواد کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
بیان کے مطابق میٹا کی جانب سے اس طرح کے مواد کی روک تھام کے لیے ناکافی اقدامات کیے گئے، حالانکہ کمپنی سے متعدد بار درخواستیں کی گئی تھیں، جس کے بعد صارفین کے تحفظ کے لیے قانونی کارروائی ضروری ہوگئی ہے۔
میٹا کی جانب سے اس حوالے سے ابھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا اور ملائیشین حکومت نے بھی واضح نہیں کیا کہ کس طرح کی قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
یہ اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب ملائیشیا کی 6 ریاستوں میں آئندہ چند ہفتوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔
فیس بک ملائیشیا میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے اور وہاں کی 60 فیصد آبادی اسے استعمال کرتی ہے۔