رات میں نیند نہ آنا، نیند میں بار بار آنکھ کھل جانا یا گہری نیند نہ لے پانا بے خوابی یا انسومنیا کا مرض کہلاتا ہے، ماہرین نے اس مرض کے لاحق ہونے کے بعد ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
جریدے نیورو لوجی میں بدھ کے روز شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بے خوابی (انسومنیا) کی وجہ سے انسان کو فالج کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور یہ خطرہ 50 سال سے کم عمر کے لوگوں کو زیادہ ہوتا ہے۔
اس حوالے سے ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس تحقیق نے بے خوابی (انسومنیا) اور فالج کے درمیان تعلق کو ابھی ثابت نہیں کیا بلکہ صرف ظاہر کیا ہے۔
اس تحقیق کے مصنف وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ ایسے بہت سے علاج موجود ہیں جو کہ انسان کی نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
نہوں نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنے کے بعد نیند کے کس طرح کے مسائل سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، نیند میں دشواری کا سامنا کرنے والے لوگوں کو ابتدائی علاج کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی علاج کا مقصد نیند میں دشواری اور آگے کی زندگی میں ممکنہ فالج کے خطرے کو کم کرنا ہے۔
وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ وہ عوامل جو فالج کا باعث بن سکتے ہیں ان میں شراب پینا، تمباکو نوشی اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا انسان جس کی زندگی میں مذکورہ عوامل موجود ہوں اسے دیگر لوگوں کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ فالج کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ بے خوابی کی 5 سے 8 علامات والے افراد کو فالج ہونے کا خطرہ 50 فیصد سے زیادہ لاحق ہوتا ہے جبکہ ابھی تک 5 سے 8 علامات والے 5 ہزار 695 افراد میں سے 436 افراد کو فالج ہوچکا ہے۔
ڈاکٹر وینڈیمی ساواڈوگو کا کہنا ہے کہ فالج کے خطرے کے عوامل کی فہرست جس میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس شامل ہیں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھ سکتی ہے اور پھر بے خوابی بھی ان عوامل کا حصہ بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نمایاں فرق بتاتا ہے کہ کم عمری میں بے خوابی (انسومنیا) کی علامات پر قابو پانا فالج کی روک تھام کے لیے ایک مؤثر حکمت عملی ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور ڈپریشن کے شکار لوگوں کے لیے فالج کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین نے اس نئی تحقیق کی حدود کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ شرکا نے بے خوابی کی علامات خود بتائی ہیں جو کہ وہ محسوس کرتے ہیں تو اس لیے ممکن ہے کہ معلومات درست نہ ہوں۔
اس کے باوجود بھی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج نیند کو بہتر کرنے کے بعد فالج کے خطرے کو کم کرنے کے حوالے سے مزید تحقیق کرنے کے لیے کافی ہیں۔