29

سندھ کابینہ نے ’ٹیچنگ لائسنس‘ پالیسی کی منظوری دے دی

سندھ کابینہ نے اسکولوں میں ٹیچنگ لائسنس پالیسی متعارف کرانے کی منظوری دے دی۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں محکمہ تعلیم کی طرف سے ٹیچنگ لائسنس پالیسی پیش کی گئی۔

وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ انٹرنیشنل میتھ میٹکس اور سائنس اسٹڈیز کے ٹرینڈز میں 64 ممالک میں پاکستان 63 رینک پر ہے۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ ٹیچنگ لائسنس پالیسی کا مقصد اساتذہ میں پیشہ ورانہ مہارت لانا ہے، جن ممالک نے ٹیچنگ لائسنس کا سسٹم متعارف کرایا ہے وہ تعلیم میں آگے بڑھ گئے ہیں۔

تحریر جاری ہے‎

سردار شاہ نے کہا کہ ٹیچنگ لائسنس کی 3 اقسام ہوں گی، ان اقسام میں پرائمری، ایلیمینٹری اورسیکنڈری شامل ہیں۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ ٹیچنگ لائسنس نئے ٹیچر بننے والوں کو ٹیسٹ لینے کے بعد دیا جائے گا، لائسنس لائف ٹائم نہیں ہوگا بلکہ 5 برسوں کے لیے ہوگا اور 5 سال کے بعد تجدید کیا جائے گا۔

سردار شاہ نے کہا کہ نئے 700 اساتذہ کی اسامیوں کے لیے ٹیچرز لائسنس ہوگا اور وہ گریڈ بی ایس 16 میں بھرتی ہوں گے۔

وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ آغا خان، ڈربین اور دیگر اداروں کے ماہرین پالیسی بنائیں گے، پالیسی کے تحت پروموشن کے لیے استاد کے پاس ٹیچنگ لائنسنس ہونا چاہیے۔ بعدازاں سندھ کابینہ نے پالیسی کی منظوری دے دی۔

علاوہ ازیں کابینہ نے سید رسول بخش شاہ کو سندھ ٹیچرز ایجوکیشن ڈولپمنٹ کا ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔

کابینہ اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیر، معاون خصوصی، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، سیکریٹری فنانس ساجد جمال ابڑو، سیرکیٹری جی اے محمد علی کھوسو اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

کراچی میں تین بڑے نالوں کے متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر پر غور

ترجمان کے مطابق اجلاس میں 25 نکات شامل تھے جن پر غور کیا گیا، اہم نکات میں گجر نالہ، محمودآباد نالہ اور اورنگی نالہ کے متاثرین کی بحالی پر غور کیا گیا۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے کام کا جائزہ لیا جائے گا، جبکہ ٹھٹو میں 400 میگاواٹ ونڈ اور سولر پاور پلانٹس لگانے کے لیے اراضی کا تعین بھی نکات میں شامل ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت نالوں، سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کوشاں ہے، سندھ حکومت غربت کے خاتمے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔

دورانِ اجلاس کراچی میں تین بڑے نالوں کے متاثرین کے لیے گھروں کی تعمیر پر غور کیا گیا۔

وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 6 ہزار 500 گھر بنائے جائیں گے اور ہر گھر 80 اسکوائر گز پر مشتمل ہوگا، منصوبہ پر 9.42 ارب روپے لاگت آئے گی۔

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت پہلے ایک ارب روپے مختص کر چکی ہے۔

کابینہ میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا کہ بحریہ ٹائون والی رقم جاری کی جائے تاکہ کام شروع کیا جائے۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق کابینہ نے گھروں کی تعمیر کا پرپوزل منظور کر لیا۔

انویسٹی گیشن افسران کو اسپیشل انویسٹی گیشن الائونس دینے کی منظوری

سندھ کابینہ میں بتایا گیا کہ ہر انویسٹی گیشن افسر (تفتیشی افسر) سال میں تقریباً 57 مقدمات کی تفتیش کرتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں پولیس انویسٹی گیشن کو بہتر سے بہتر کرنا ہے، انویسٹی گیشن الائونس ان افسران کو نہیں ملے کا جو معطل ہوگا یا سی پی او میں رپورٹ کرتا ہوگا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ انویسٹی گیشن الائونس دینے سے خزانے پر 1.97 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ الائونس ملنے سے انویسٹی گیشن پولیس کی کارکردگی بہتر ہوگی اور یہ الائونس 2022 کی ابتدائی تنخواہ کے حساب سے دیا جائے گا۔

الکوثر یونیورسٹی کے چارٹر کی منظوری

سندھ کابینہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالاجی کا اسٹیٹس بڑھا کر یونیورسٹی کرنے کی منظوری دے دی۔

زیبسٹ کا اپ گریڈیشن بل سندھ کابینہ سے منظور کرلیا گیا۔

علاوہ ازیں سندھ کابینہ نے طفیل احمد کو ٹرانس کراچی کا سی ای او مقرر کنے کی منظوری دے دی۔