25

میں صرف پاکستان نہیں بلکہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کا بھی وزیرخارجہ ہوں، بلاول بھٹو

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سری نگر میں بھارت کی جانب سے جی-20 کانفرنس کے خلاف احتجاج کے دوران کہا ہے کہ میں صرف پاکستان کا وزیرخارجہ نہیں بلکہ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کا بھی وزیرخارجہ ہوں۔

آزاد کشمیر کے علاقے باغ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ باغ کے شہری کا مشکور ہوں کہ انہوں نے احتجاجی جلسے میں بڑی تعداد میں جوش و جذبے کے ساتھ شرکت کی ہے، جس کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف مودی کشمیر میں ایک ڈراما کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو یہاں آزاد کشمیر میں کشمیر کے عوام اور پاکستان کے نمائندے اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے اسی دن احتجاج کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں اور صوبوں سے سیاسی جماعتوں کے رہنما آج یہاں کشمیر کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر مودی کی جی-20 کانفرنس کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج میں یہاں پہلی دفعہ پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے موجود ہوں اور جب پاکستان کے وزیر خارجہ کے منصب پر کوئی کام کر رہا ہوتا ہوں صرف پیپلزپارٹی کی نمائندگی نہیں کرتا بلکہ پورے پاکستان، ہر شہری اور ہر جماعت کی نمائندگی کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم پاکستان میں موجود ہیں تو مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہمارا سیاسی اور نظریاتی اختلاف ہوگا، منشور کا اختلاف ہوگا مگر کسی اور ملک میں جا کر پاکستان کی نمائندگی کرتا ہوں تو سب کی نمائندگی کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے ممالک کے صدر، وزیراعظم اور وزیرخارجہ سے ملتا ہوں تو پاکستان کی بات کرنے سے پہلے میں کشمیر کی بات کرتا ہوں کیونکہ میں پاکستان کا تو وزیر خارجہ مگر ساتھ ساتھ آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کا بھی وزیرخارجہ ہوں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جب میں اقوام متحدہ جاتا ہوں میں اسلام آباد کی ضرور نمائندگی کرتا ہوں مگر مظفر آباد اور سری نگر کی نمائندگی بھی کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے پاکستان کے تو بہت مسائل ہیں، دنیا آگے چلی گئی ہے، کیوں بار بار کشمیر کا نام لیتے ہیں، تو میرا جواب ہوتا ہے کہ ہمارے مسائل ضرور ہیں، جس کا ہم مقابلہ کریں گے کیونکہ یہ عارضی مسائل ہیں۔

ان کا کہنا تھا یہ ہمارا کشمیر کے عوام کے ساتھ تعلق نسلوں کا ساتھ ہے، قائد عوام نے ہزار سال کشمیر کی جنگ لڑنے اور ہزار سال جدوجہد کرنے کا وعدہ کیا تھا تو اگر وہ سمجھتے ہیں کہ تیسری نسل پر پہنچتے ہوئے ہم خاموش ہوجائیں گے اور مسائل بھول جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پوری دنیا کو یاد کراتا ہوں کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کا مسئلہ نہیں بلکہ سب سے پہلے کشمیر کے عوام کا مسئلہ اور پوری دنیا کے لیے مسئلہ ہے کیونکہ اسی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی وجہ سے پوری دنیا تسلیم کرچکی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ بین الاقومی مسئلہ ہے اور جب تک رائے شمار مکمل نہیں ہوتی اور جب کشمیر کے عوام اپنی قسمت کے فیصلے خود نہیں کریں گے تب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ہے۔

عوام سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میں آپ کی جدوجہد کی بات کرتا ہوں، اقوام متحدہ کے دیے ہوئے حق، رائے شماری اور ووٹ کے حق کی بات کرتا ہوں تو جواب میں بھارت کے نمائندے ہمیں دہشت گرد قرار دیتے ہیں جہاں کشمیر کے عوام کی رائے شماری کی بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ آپ دہشت گردوں کی نمائندگی کر رہے ہو۔