37

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیریں مزاری اور فلک ناز کو کیس سے ڈسچارج کردیا

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری اور فلک ناز کو کیس سے ڈسچارج کردیا، جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں شیریں مزاری اور فلک ناز کو پیش کیا گیا۔

پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی استدعا مسترد کردی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے دونوں رہنماؤں کو کیس سے ڈسچارج کردیا۔

عدالت نے شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز کے خلاف درج مقدمات کی تفصیل پیش کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ فلک ناز اور شیریں مزاری سے مزید تفتیش کی ضرورت نہیں۔

پی ٹی آئی کی خواتین رہنماؤں کو تھانہ ترنول میں درج اقدام قتل اور اسلحہ لہرانے کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں پیش کیا گیا۔

اس موقع پر شیریں مزاری نے کہا کہ رہائی کے بعد اڈیالہ جیل کے دوسرے گیٹ سے دوبارہ گرفتار کیا گیا، ڈپلومیٹک انکلیو اور تھانہ سکرٹریٹ میں رکھا گیا۔

شیریں مزاری اور فلک ناز کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا گیا.

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری اور سینیٹر فلک ناز نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

سینیٹر فلک ناز اور شیریں مزاری اپنی وکیل زینب جنجوعہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔

وکیل زینب جنجوعہ نے بتایا کہ سینیٹر فلک ناز اور شیریں مزاری عدالت میں ہیں، متعلقہ عدالت پیش کیا گیا اور وہاں سے عدالت نے ڈسچارج کردیا، بس یہ بتایا جائے کہ کوئی اورمقدمہ تونہیں ہے، عدالت مزید کسی گرفتاری سے روکے، گزشتہ روز بھی اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا، ہمیں خدشہ ہے کہ کسی اور مقدمے میں بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری اور سینٹر فلک ناز کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

عدالت نے پولیس کو مقدمات کی تفصیل فراہمی کا حکم دے دیا اور فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کل تک جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد پولیس مقدمات کی تفصیلات عدالت میں کل تک فراہم کرے۔

عدالت نے کل تک غیر قانونی گرفتاری پر دیگر صوبوں کو بھی روک دیا۔