48

میری والدہ نے میرا حق مہر 24 روپے رکھا تھا، ونیزہ احمد

معروف ماڈل اور اداکارہ ونیزہ احمد نے کافی عرصے ٹی وی اسکرین سے غائب رہنے کی وجہ بتادی ۔

حال ہی میں بی بی سی اردو کو دیئے گئے انٹرویو میں ونیزہ احمد کا کہنا تھا کہ زندگی بھر جتنے ڈرامے کئے کبھی یہ نہیں سوچا کہ سپورٹنگ کردار ہے یا مرکزی کردار ہے اگر آپ پرانے ڈامت دیکھیں تو کوئی سپورٹنگ کردار نہیں ہوتا تھا کیونکہ ہر کردار اہم ہوتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ کافی عرصے بعد واپس سے اداکاری کرنا مشکل تھا لیکن جب میں نے اسکرپٹ پڑھا تو میرے دل نے چاہا کہ یہ کردار ادا کروں ۔

ڈرامہ کچھ ان کہی میں صوفیا کے کردار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ میری ذاتی زندگی سے ملتا جلتا ہے اور ہر کسی صوفیا جیسا ہونا چاہیئے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈرامہ کچھ ان کہی سے دقیانوسی سوچ کا خاتمہ ہوگا ۔

ڈرامے کے نکاح کے وائرل سین پر ان کا کہنا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو پتہ ہی نہیں ہوتا ہےکہ اس کے کیا حق ہیں یہ خواتین کو پتہ ہونا چاہیے اور ان کو بولنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے نکاح کے موقع پر کچھ نہیں بول سکی ، میری والدہ نے میرا حق مہر 24 روپے رکھا تھا جس کی وجہ سے میں ان سے لڑی بھی کہ آج کے دور میں 24 روپے کا کیا آتا ہے ۔

اس سے قبل ایک انٹرویو میں ونیزہ کا کہنا تھا کہ مجھے شادی سے ہمیشہ سے ہی ڈر لگتا تھا کیونکہ شادی آسان کام نہیں ہے لیکن والد کی وفات کے بعد سے ہی والدہ کی خواہش تھی کہ میری شادی کردی جائے۔

اداکارہ نے کہا کہ میں اپنے شوہر کو آج سے 25 سال پہلے سے جانتی ہوں، میری ان سے پہلی ملاقات دوست کے ذریعے اسلام آباد میں ہوئی تھی اور ہم ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے لیکن پھر وہ امریکا چلے گئے اور میں اپنے کیرئیر میں مشغول ہوگئی۔

ونیزہ نے کہا کہ پھر 22 سال بعد مجھے علی فیس بک پر ملے اور میں نے ان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ اس وقت پاکستان میں ہیں، بعد ازاں انہوں نے پروپوز کیا، اس کے بعد میں نے استخارہ کیا جو بہت اچھا آیا اور پھر ہم نے کچھ ہی دن بعد شادی کرلی۔

اداکارہ نے کہا کہ میں ہمیشہ سے ایک عام شادی کی خواہشمند تھی اور یہی وجہ تھی کہ شادی میں صرف قریبی دوستوں کو مدعو کیا۔