23

فواد چوہدری کو کسی بھی کیس میں دو دن تک گرفتار نہ کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ دو روز تک کسی بھی کیس میں وفاقی دارالحکومت کی حدود سے گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

فواد چوہدری حفاظتی ضمانت منظور ہونے اور رہائی کا حکم نامہ جاری ہونے کے بعد پولیس نے ایک بار پھر پی ٹی آئی رہنما کو عدالت کے باہر سے گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر وہ گاڑی سے اتر کر عدالتی احاطے میں فرار ہوئے۔

بعد ازاں فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے درخواست ضمانت اور توہین عدالت کے حوالے سے درخواست تحریر کر کے اسے جمع کرایا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فواد چوہدری کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی اور رجسٹرار آفس کے اعتراضات سُنے۔ فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری عدالت کے سامنے پیش ہوئے جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما بھی روسٹروم پر آئے۔

وکیل بیرسٹر گورہر نے جج کو بتایا کہ رجسٹرار آفس نے ایف آئی آر کی کاپی منسلک نا کرنے کا اعتراض کیا ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا جس پر عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ فواد چوہدری کے خلاف دو مقدمات زیر التوا ہیں۔

جج نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت نے ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دے کر فواد چوہدری کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے پولیس کو دو دن کے لئے اسلام آباد کی حدود سے کسی بھی مقدمے میں گرفتار نا کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل جاری ہونے والے عدالتی حکم کے باوجود دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔

فواد چوہدری کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ تین سو لوگ ابھی پارکنگ میں موجود ہیں۔ جس پر جج نے کہا کہ ایک آپشن یہ ہے کہ ان کو نوٹس جاری کیا جائے  اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ فوری آرڈر جاری کیا جائے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میں یہ کر دیتا ہوں کہ اسپیشل میسنجر کے ذریعے کاپی آئی جی اسلام آباد کو بھیجتا ہوں ، فواد چوہدری نے شکایت کی گرفتاری سے روکنے کے باوجود گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔

بعد ازاں جج نے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے پولیس سمیت تمام اداروں کو حکم دیا کہ فواد چوہدری کو وفاقی دارالحکومت کی حدود سے کسی بھی کیس میں دو دن تک گرفتار نہ کیا جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کو دو دن کے اندر متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی کی اور گرفتاری روکنے کے لیے اسپیشل میسنجر کے ذریعے آئی جی اسلام آباد تک آرڈر کی کاپی پہنچانے کی ہدایت کی۔

قبل ازیں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تھری ایم پی او کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت کی اور فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے دو مزید مقدمات میں انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

رہائی کے بعد فواد چوہدری نے ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کو گنجائش دینی ہ گی، میں یہ سمجھتا ہوں ہر طرف سے تحمل کا مظاہرہ ہونا چاہیے، کوئی حل نکالنا چاہئے مذاکرات ہونے چاہئیں، یہ ملک پابندیوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

گفتگو کے بعد فواد چوہدری باہر جانے کےلیے گیٹ پر پہنچے ہی تھے کہ پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

پولیس سے بچ کر بھاگتے ہوئے دوبارہ کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔ اس دوران وہ گربھی گئے۔