33

ایران: بااثر عالم مسلح حملے میں جاں بحق، حملہ آور گرفتار

ایران کے بااثر اور معروف عالم آیت اللہ عباس علی سلیمانی مسلح حملے میں جاں بحق ہوگئے جبکہ حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران کے بااثر عالم اور سپریم لیڈر کا انتخاب کرنے والی اسمبلی کے رکن آیت اللہ عباس علی سلیمانی کو مسلح شخص نے فائرنگ کرکے قتل کردیا، تاہم حملے آور کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’آئی آر این اے‘ کے مطابق آیت اللہ عباس علی سلیمانی کو صبح کے وقت مسلح حملہ میں قتل کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مذہبی شخصیت پر حملہ ایران کے شمالی صوبے مازندران کے شہر بابولسر میں ہوا۔

حکام کا کہنا ہے کہ حملے کا مقصد ابھی واضح نہیں ہے لیکن اس کا تعین کرنے کے بعد اعلان کیا جائے گا۔

صوبہ مازندران کے گورنر محمود حسینی پور نے کہا کہ حملہ آور مقامی بینک کا سیکیورٹی اہلکار ہے۔

گورنر نے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا کہ تاحال ہماری معلومات اور دستاویزات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کوئی دہشت گردی یا سیکیورٹی کا معاملہ نہیں تھا۔

قبل ازیں آیت اللہ عباس علی سلیمانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آیت اللہ عباس علی سلیمانی امام بھی رہ چکے ہیں جنہوں نے صوبہ اصفہان کے وسطی شہر کاشان اور جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں ہفتہ وار نماز جمعہ کی امامت کی تھی۔

واضح رہے کہ آئین کے تحت 88 مظبوط ترین ماہرین کی اسمبلی کے پاس سپریم لیڈر کی نگرانی کرنے، برطرف کرنے اور انتخاب کا مینڈیٹ ہے۔

تاہم سپریم لیڈر کا انتخاب کرنے والی اسمبلی کی قیادت اب 96 سالہ انتہائی قدامت پسند عالم احمد جنتی کر رہے ہیں، اس کے اراکین کا انتخاب ملک کی گارجین کونسل کے ذریعے متعدد امیدواروں میں سے آٹھ سال کی مدت کے لیے انتخابات میں کیا جاتا ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ حملہ ملک میں برسوں میں کسی عالم کے خلاف سب سے اہم حملہ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد میں ایک مشتبہ حملہ آور نے حملہ کرکے دو علما کو قتل کردیا اور ایک کو زخمی کردیا تھا۔

تسنیم خبر رساں ادارے نے اس وقت رپورٹ کیا تھا کہ اس حملہ کا مرکزی ملزم 21 سالہ عبداللطیف مرادی ایک ازبک نژاد تھا جو پاکستانی سرحد کے راستے غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوا تھا۔

بعدازاں ملزم کو اسی شہر میں سزائے موت دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ مشہد میں یہ حملہ شمالی ایرانی قصبے میں ایک مدرسے کے باہر دو سنی علما کو گولی مار کر قتل کرنے کے چند دن بعد ہوا تھا۔