بچوں کو ملیریا سے بچاؤ کیلئے افریقی ملک گھانا نے آکسفورڈ کی ملیریا ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے، یہاں ملیریا سے سالانہ لاکھوں بچے موت کے میں چلے جاتے ہیں۔
گھانا کے اس اقدام کو اس لیے غیر معمولی قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس نے عالمی ادارہ صحت کی منظوری سے قبل ہی مذکورہ ویکسین کو ملک میں استعمال کی منظوری دے دی ہے، گھانا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے ملیریا کی ایک نئی ویکسین کی منظوری اس وقت دی جب ویکسین کی آزمائش کے حتمی نتائج کا اعلان بھی نہیں کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افریقی ملک گھانا کی وزارت صحت نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے بچوں کے لیے بنائی گئی ملیریا سے تحفظ کی خصوصی ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دی۔
مذکورہ ویکسین کی آزمائش کے آخری اور چوتھے مرحلے کے نتائج تاحال جاری نہیں کیے گئے، تاہم اس کے پہلے نتائج سے ثابت ہوا تھا کہ ویکسین بیماری پر 80 فیصد اثر دکھاتی ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کو خصوصی طور پر کم سن اور کم عمر بچوں کے لیے بنایا گیا ہے اور اس کی آزمائش گھانا، برکینا فاس اور کینیا سمیت دیگر افریقی ممالک میں کی گئی تھی۔
ویکسین کی آزمائش کے پہلے تینوں مراحل کے نتائج حوصلہ کن آئے تھے، جن سے معلوم ہوا تھا کہ ویکسین کے بعد بچے ملیریا سے 80 فیصد محفوط ہوجاتے ہیں۔
مذکورہ ویکسین کی حتمی آزمائش اپنے آخری مراحل میں ہے، جس کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے اس کے استعمال کی منظوری لے گی، تاہم اس سے قبل ہی گھانا کی وزارت صحت نے ویکسین کو محفوظ قرار دے کر اس کے استعمال کی منظوری دے دی۔
مذکورہ ویکسین ملیریا سے تحفظ کی اب تک کی دوسری جب کہ بچوں کے لیے پہلی ویکسین ہوگی، اس سے قبل 2021 میں برطانوی دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (جی ایس کے) کی ویکسین کو عالمی ادارہ صحت نے استعمال کے لیے منظور کیا تھا جب کہ دوسری دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک کی ملیریا ویکسین کی آزمائش بھی گزشتہ برس شروع کی گئی تھی۔
بائیو این ٹیک کی ویکسین کے ساتھ ہی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کی آزمائش بھی شروع کی گئی تھی، جس کی آزمائش کا آخری مرحلہ مکمل ہونے سے قبل ہی گھانا نے اس کے استعمال کی مںظوری دے دی۔
مذکورہ ویکسین 5 سے 36 ماہ کے بچوں کے لیے بنائی گئی ہے اور اس کے اب تک کے نتائج کے مطابق ویکسین 80 فیصد تک بیماری سے محفوظ رکھتی ہے۔