98

سخت گرمی کے باوجود خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ کا فرش ٹھنڈا کیوں رہتا ہے؟

خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ کا چمکتا ہوا سفید سنگ مرمر کا فرش سخت گرمی میں بھی لوگوں کے لیے ٹھنڈا رہتا ہے اور ان کے لیے سکون کی وجہ بنتا ہے۔

لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ آخر یہ فرش ہر وقت یہاں تک کہ سخت گرم دنوں میں بھی تپتی دھوپ پڑنے کے باوجود ٹھنڈا یخ کیسے رہتا ہے؟

اس کا جواب عرب نیوز نے اپنی رپورٹ میں دیا جس کے مطابق کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان فرش کے نیچے  بچھائے گئے ٹھنڈے پانی کے پائپ کی وجہ سے فرش ہر وقت ٹھنڈا رہتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ اس کی اصل وجہ  مسجد کے تعمیراتی سامان کا منفرد انتخاب ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسجدوں کی تعمیر کے لیے جو پتھر استعمال کیا گیا وہ بحیرہ ایجیئن میں کاوالا کے قریب مشرقی یونانی جزیرے تھاسوس کا سنگ مرمر ہے جو کوئی عام پتھر نہیں۔

اس پتھر میں اب تک کی منفرد ترین خصوصیات پائی جاتی ہیں،  یہ ’سنو وائٹ‘ ماربل کسی بھی سنگ مرمر کے مقابلے سب سے کم گرمی جذب کرتا ہے جس کی وجہ سے فرش کی سطح ٹھنڈک کا احساس دلاتی رہتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس پتھر کو تھاسوس کے جزیرے سے قدیم زمانے سے نکالا جارہا ہے اور یہ آج بھی یونان میں استعمال ہوتا ہے۔

سنو وائٹ ماربل سے کئی معروف مقامات کے فرش، مجسمے اور دیواریں تعمیر کی گئی جن میں استنبول میں واقع مسجد آیا صوفیہ سمیت مقدونیہ کا قدیم مقبرہ ایمفی پولِس مشہور ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماربل فراہم کرنے والی کمپنی آر ایم ایس ماربل کے مطابق انفرادی ٹائلوں کی قیمت ڈھائی سو اور چار سو ڈالر فی مربع میٹر کے درمیان ہوسکتی ہے۔

تاہم سعودی عرب کے حکام نے عازمین کی آسانی اور انہیں سخت ترین درجہ حرارت سے محفوظ رکھنے کے لیے حرمین الشریفین میں کئی سالوں تک خاص سفید ماربل کو درآمد کیا۔

اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ  مسجد میں آنے والوں کو ننگے پاؤں داخل ہونا ہوتا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ حجاج گرمیوں میں شدید سورج سے خود کو بچانے کے لیے چھتریوں کا استعمال کرتے ہیں لیکن سنگ مرمر کے فرش پر انہیں کسی تحفظ کی ضرورت نہیں ہے۔