128

پہلی بار ایچ آئی وی ویکسین کی آزمائش کے حوصلہ کن نتائج

برطانوی دوا ساز کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی جانب سے تیار کی گئی ایچ آئی وی ویکسین کی آزمائش کے پہلے مرحلے کے نتائج حوصلہ افزا نکلے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی دوا ساز کمپنی کی ایچ آئی وی کی ویکسین کی آزمائش کے نتائج حوصلہ کن آئے ہیں۔

اس سے قبل متعدد ویکسینز کی آزمائش کے نتائج ناکام ہوگئے تھے، تاہم بعض ویکسینز کے ابتدائی نتائج حوصلہ بخش آئے تھے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق برطانوی دوا ساز کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی ایچ آئی وی ویکسین کی آزمائش کے ابتدائی نتائج حوصلہ کن آئے ہیں اور رضاکاروں نے دیگر ادویات کے مقابلے انجکشن کے استعمال کو ترجیح دی۔

رپورٹ کے مطابق کمپنی نے ویکسین کی آزمائش کے لیے 670 رضاکاروں پر ایک سال تک آزمائش کی اور تمام رضاکاروں کو ہر دو ماہ بعد ویکسین کا ایک ڈوز دیا گیا۔

جن رضاکاروں پر تحقیق کی گئی تھی وہ تمام ایچ آئی وی کے مریض تھے اور ایک سال بعد ان کے مرض کا جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ ان کی بیماری کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا تھا۔

کمپنی کے مطابق جن رضاکاروں نے تحقیق میں حصہ لیا، انہوں نے ایچ آئی وی کی دیگر ادویات کے مقابلے ویکسین کو ترجیح دی اور بتایا کہ انجکشن لگوانا آسان ہے۔

رضاکاروں کا کہنا تھا کہ ایچ آئی وی سے تحفظ کے لیے وہ یومیہ گولیاں لیتے ہیں جو کہ مشکل کام ہے، کیوں کہ بعض اوقات وہ گولی لینا بھول جاتے ہیں، اس لیے ہر دو ماہ بعد ویکسین لگوانا آسان کام ہے۔

کمپنی نے اپنے بیان میں ویکسین کی آزمائش کے پہلے مرحلے کے نتائج کو حوصلہ بخش قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس کا دوسرا مرحلہ بھی کامیاب جائے گا۔

ویکسین کی آزمائش کے دوسرے مرحلے میں زیادہ افراد پر تجربہ کیا جائے گا، جس کے بعد اس کا تیسرا اور آخری مرحلہ شروع کیا جائے گا۔

ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ ویکسین کے باقی آزمائشی مراحل بھی کامیاب جائیں گے اور دنیا میں جلد ایچ آئی وی سے تحفظ کی پہلی ویکسین دستیاب ہوگی۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ جنوری میں امریکی دوا ساز کمپنی ’جانسن ایںڈ جانسن‘ کی ایچ آئی وی سے تحفظ کی ویکسین کی آزمائش ناکام ہوگئی تھی۔

اس سے پہلے فروری 2020 میں امریکی حکومت کی جانب سے مختلف طبی اور دوا ساز اداروں کے اشتراک سے بنائی گئی ویکسین کی آزمائش بھی ناکام ہوگئی تھی۔

اس وقت ایچ آئی وی کے مریضوں کا علاج مختلف ادویات کے ذریعے کیا جا رہا ہے، تاہم ان کی حفاظت کے لیے کسی طرح کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں۔

خیال رہے کہ ایچ آئی وی وائرس کی پہچان 1980 کے بعد ہوئی تھی، اس وائرس سے متاثرہ افراد ایڈز کا شکار بن جاتے ہیں۔

اس وائرس یا مرض سے بچاؤ کے لیے اب تک کوئی بھی ویکسین دستیاب نہیں ہے تاہم امریکی سائنسدانوں نے دنیا کے دیگر ممالک کے ماہرین کے اشتراک سے 1997 میں ویکسین تیار کرلی تھی۔

1997 میں تیار کی جانے والی ویکسین پر مزید کئی سال تحقیق کرنے کے بعد سائسندانوں نے اسے مکمل تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور 2016 میں اس کی آزمائش شروع کی گئی تھی مگر اس کی آزمائش بھی ناکام گئی تھی۔