کابل۔ افغان سابق صدر حامد کرزئی نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی جڑیں افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں لہذا پاکستان کے خلاف اقدامات کیے جائیں، ہمارے برے حالات کے ذمہ دار امریکہ اور پاکستان بھی ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ ایک جب کہ پاکستان کے ساتھ دوسرا انداز اپنائیں، صدر ٹرمپ کے بیان کی حمایت کرتے ہیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان غلط بیانی اور دھوکہ دہی سے کام لیتا رہا ہے،صدر اشرف غنی اور دیگر افغان قیادت کے پاس اختیارات کا فقدان ہے، جبکہ اگر اقتدار طالبان کے پاس ہوتا تو وہ افغان عوام کے ساتھ امن قائم کرنے میں ضرور کامیاب ہوتے۔
امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں سابق افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات نہ کرنے کی ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی سے افغانستان میں لڑائی میں مزید شدت آئے گی لہذا اس پالیسی کی سختی سے مخالفت کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا ہمیں اب مزید جنگ نہیں بلکہ امن کی ضرورت ہے، ہم مزید جنگ و جدل نہیں چاہتے۔ناصرف امریکا اور پاکستان ہمارے برے حالات کے ذمہ دار ہیں بلکہ ہم خود بھی افغانستان کی موجودہ صورت حال کے ذمہ دار ہیں۔سابق افغان صدر نے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی جڑیں افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں لہذا پاکستان کے خلاف اقدامات کیے جائیں، حامد کرزئی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کی بھی حمایت کی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پرغلط بیانی سے کام لینے کا الزام لگایا تھا۔
انھوں نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے بیان کی حمایت کرتے ہیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان غلط بیانی اور دھوکہ دہی سے کام لیتا رہا ہے۔ حامد کرزئی نے کہا کہ صدر اشرف غنی اور دیگر افغان قیادت کے پاس اختیارات کا فقدان ہے، جبکہ اگر اقتدار طالبان کے پاس ہوتا تو وہ افغان عوام کے ساتھ امن قائم کرنے میں ضرور کامیاب ہوتے۔ انھوں نے کہاکہ طالبان کی نچلی سطح امن کی حامی ہے، جب کہ ان کی قیادت اور اس کا اصل کنٹرول بیرون ملک سے ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال کے ذمہ دار خود ہم بھی ہیں، جب کہ ہمارے برے حالات کے ذمہ دار امریکہ اور پاکستان بھی ہیں۔ انھوں نے تجویز دی کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ ایک جب کہ پاکستان کے ساتھ دوسرا انداز اپنائیں۔
188