131

گھر بیٹھے ڈالرز کمائیں

ملک میں بڑھتی مہنگائی کے باعث لوگوں کا رجحان اب آن لائن کاروبار کی جانب بڑھنے لگا ہے، یہ ناصرف وقت کی ضرورت ہے بلکہ اس میں آسانی بھی ہے، لوگ گھر بیٹھے کام کرتے ہیں اور بیرون ملک تک ڈیلز کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں بیٹھے بیٹھے ڈالرز میں کمائی کی جاسکتی ہے۔

کوویڈ کے دوران آن لائن فری لانسنگ کی وجہ سے کنٹینٹ رائٹنگ اور ویب ڈیولپمنٹ سمیت متعدد ہنر رکھنے والوں کو تقویت ملی ہے۔

اگر آپ کو انٹرنیٹ استعمال کرنے آتا ہے تو بیروزگاری آپ کیلئے اب کوئی مسئلہ نہیں۔

صحرائے تھر سے تعلق رکھنے والے ایسے ہی ایک نوجوان دلیپ کمار ہیں جو فری لانسنگ سے مہینے کے لاکھوں روپے کماتے ہیں۔

دلیپ کمار فری لانسنگ کی وجہ سے ڈالر کی قیمتیں بڑھنے کا ناصرف بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں بلکہ، زرمبادلہ جمع کرنے میں بھی کردار ادا کر رہے ہیں۔

دلیپ کہتے ہیں کہ فری لانسنگ کی فیلڈ بہت وسیع ہے، ان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں اگر کوئی نوجوان مایوس ہے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فری لانسنگ کوئی راکٹ سائنس نہیں، اگر آپ کے پاس کوئی مہارت ہے تو آپ اسے آن لائن پیش کر سکتے ہیں۔

پاکستان کے دیگر دیہات اور شہروں خصوصاً کراچی میں ہزاروں لوگ فری لانسنگ سے روزانہ اور ماہانہ کی بنیاد پر لاکھو روپے کماتے ہیں۔

اگر آپ مائیکرو سافٹ آفس ، ٹائپنگ یا ڈیٹا انٹری کا کام کر سکتے ہیں، اگر آپ گرافکس یا ویب ڈیولپمنٹ میں ماہر ہیں، اگر آپ اچھا لکھ لیتے ہیں، مارکیٹنگ اسکلز جانتے ہیں یا اچھے وژولز پر آواز کا جادو جگا سکتے ہیں تو آپ کو ضرور فری لانسنگ کی دنیا میں قدم رکھنا چاہئیے۔

دنیا بھر میں 1.52 ارب لوگ فری لانسنگ کر رہے ہیں اور یہ 3.39 ارب ڈالرز کی مارکیٹ ہے۔ فری لانسنگ میں آپ اپنے خود کے باس ہوتے ہیں۔

پاکستان اس شعبے میں ترقی کی دوڑ میں دنیا کے چوتھے نمبر پر ہے، پاکستان نے سال 2022 میں کل 400 ملن ڈالرز کی آئی ٹی ایکسپورٹس کی ہیں۔

فائیور، اپ ورک، گرو ، فری لانسر نمایاں نام ہیں جن پر آپ کام کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ یوٹیوب، فیس بک، علی بابا اور ایمازون جیسی ویب سائٹس سے بھی پیسہ کما رہے ہیں۔

صرف مرد ہی نہیں خواتین میں فری لانسنگ سے جڑی ہوئی ہیں اور ایک اچھی رقم کما لیتی ہیں۔

انہی میں سے ایک ہیں نورین شمس جو صحافتی فری لانسنگ کرتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم ایسے خطے میں رہتے ہیں جہاں کئی نیوز اسٹوریز سامنے آتی رہتی ہیں، فری لانسنگ سے ایک ایسا پل بنتا ہے جو ہمیں انٹرنیشنل میڈیا سے جوڑتا ہے۔

پشاور میں ایک نوجوان ہیں جو نویں جماعت سے ہی فری لانسنگ سے وابستہ ہیں اور اب انہوں نے اپنی اکیڈمی بھی کھولی ہوئی ہے نوجوانوں جو فری لانسگ سکھاتی ہے۔

ان کا نام ہے محمد فیضان جو کہتے ہیں کہ ای کامرس پلیٹ فارم ایمازون فری لانسنگ کیلئے سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔

فیضان بتاتے ہیں کہ آپ فری لانسنگ میں کئی کورسز کرکے کمائی کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے پاس اسکلز نہیں تو آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے، مہارت ہی سب سے اہم چیز ہے۔