امریکا میں ایک نئی تحقیق میں کینسر جیسے موذی مرض کا آواز کی لہروں سے علاج کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست مشی گن کی یونیورسٹی میں ہونے والی اس تحقیق میں کینسر سے متاثرہ چوہوں میں آواز کی لہروں سے اس موذی مرض کے علاج کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ سائنسدانوں نے اس تجرباتی عمل کو ’’ہسٹو ٹرپسی‘‘ کا نام دیا ہے۔
اس تحقیق میں ہسٹو ٹرپسی کی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے اس کے ذریعے چوہے کے جگر میں سرطانی رسولیوں کو تباہ کا تجربہ کیا گیا اور حیرت انگیز طور پر آواز کی لہروں سے سرطانی پھوڑے اور خلیات مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ 80 فیصد چوہے کینسر سے پاک ہوگئے جب کہ اندرونی وقت مدافعت کا نظام مضبوط ہونے سے ان میں سرطان کا دوبارہ حملہ بھی نہیں ہوا۔
تحقیق کے مطابق اس عمل میں آواز کی لہروں پر مشتمل عمل ’’ہسٹو ٹرپسی‘‘ دو طرح سے کینسر پر حملہ کرتا ہے۔ اس میں یہ سب سے پہلے جسم میں چھپے رہنے والے سرطانی خلیات کو ظاہر کرتا ہے جس کے لیے یہ ان خلیات پر چڑھی دیوار کا نقاب اتارتا ہے۔ کینسر کے مخفی خلیے ظاہر ہونے کے بعد اس کے علاج میں آسانی ہوجاتی ہے جب کہ دوسرے مرحلے میں یہ عمل جسم کی قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے جس سے ریڈیو یا کیمو تھراپی کی ضرورت کم ہو جاتی ہے۔
یہ اہم تحقیق پروفیسر زین شو نے کی ہے جو گزشتہ 22 برس سے ہسٹو ٹرپسی پر تحقیق کررہے ہیں۔ تاہم اس کے دیگر پہلوؤں پر تحقیق ابھی باقی ہے۔
یہ تحقیق ’فرنٹیئرز اِن امیونولوجی‘ میں شائع ہوئی ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ہسٹو ٹرپسی میں آواز کی لہریں سرطانوی خلیات کی دیواروں کو توڑ دیتی ہیں اور اندر موجود سرطان کی وجہ بننے والا اینٹی جِن باہر آجاتا ہے جو جسم کو سرطان کے خلاف لڑنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ یہ عمل کیمواور ریڈیوتھراپی میں نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ ایک چوہے کے اینٹی جن کو انجیکشن میں بھر کر دوسرے چوہے کو لگایا گیا تو اس میں بھی سرطان کے خلاف امنیاتی قوت پیدا ہوگئی اور گویا اس نے کینسر ویکسین کے طور پر کام کیا۔