307

ڈرون کو مار گرانے والی منفرد بندوق تیار

لندن: دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ڈرونز بنائے جارہے ہیں جو کئی مسائل کی وجہ بن رہے ہیں تاہم اب ایک بہت مؤثر اور جدید دستی گن سے ان ڈرون کو جام کرکے گرانا بہت آسان ہوگا۔

پاکستان میں تو نہیں لیکن ترقی یافتہ ممالک میں ڈرونز شوقیہ بھی استعمال ہورہے ہیں اور اب ان سے جان چھڑانے والی ٹیکنالوجی پر بھی کام جاری ہے۔ اس کے علاج کے لیے ڈرون شیلڈ کمپنی نے ایک ڈرون گن بنائی ہے۔ یہ ڈرون گن کئی طرح کی فریکوئنسی بلاک کرکے کئی اقسام کے ڈرونز کو گراسکتی ہے۔

اگرچہ اب فوٹو گرافی اور پیزا پہنچانے کےلیے ڈرون عام طور پر استعمال ہورہے ہیں لیکن کئی مقامات پر یہ خطرناک بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ ان میں نو فلائی زون، حساس ادارے، ایئرپورٹ اور دیگر حکومتی تنصیبات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جیلوں اور دیگر مقامات پر ڈرون منشیات اور ممنوعہ اشیا بھی اسمگل کرنے کےلیے استعمال کیے جارہے ہیں۔

اس ضمن میں پہلی ڈرون گن سال 2016ء میں بنائی گئی تھی جسے اب مزید بہتر بنایا گیا ہے۔ اس کی خاص صلاحیت یہ ہے کہ یہ دو کلومیٹر کی دوری تک ڈرون کو ملنے والے سگنلز میں رخنہ ڈال دیتی ہے جس سے گارڈ کو ہمیشہ گن اٹھائے چوکنا رہنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اس طرح یہ گن ایک طرح کا غیرمرئی بلبلہ بناتی ہے تاکہ ڈرون کو ناکارہ کرکے گرایا جاسکے۔

اس گن میں ایک آپشن یہ بھی ہے کہ آپ ڈرون کنٹرول کرکے اسے دوبارہ وہیں دھکیل سکتے ہیں جہاں سے یہ اڑا تھا، یعنی آپ دوسرے کے ڈرون کے پائلٹ بن سکتے ہیں۔ دوسرے آپشن میں ڈرون کے جی پی ایس سگنل کو متاثر کرکے اسے فوری طور پر لینڈ کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں ڈرون کو تفتیش کےلیے ’گرفتار‘ بھی کیا جاسکتا ہے۔

یہ ڈرون گن بہت ہلکی پھلکی ہے اور 433 میگا ہرٹز سے لے کر 5.8  گیگا ہرٹز تک کے بینڈ استعمال کرنے والے ڈرون کو ناکارہ بناسکتی ہے۔