جنوبی کوریا: گلوکوما یا سبزموتیا ایک ایسی کیفیت ہے جس میں مستقل اندھے پن کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ اس کے تدارک کے لیے ماہرین نے ایک جدید کانٹیکٹ لینس بنایا ہے جو نہ صرف اس مرض کی گھٹتی بڑھتی کیفیت کو نوٹ کرتا ہے اور وقفے وقفے سے دوا بھی خارج کرتا رہتا ہے۔
گلوکوما میں آنکھوں سے پانی کے اخراج کے راستے بند ہوجاتے ہیں اور یوں آنکھ کے اندر مائع بڑھنا شروع ہوجاتا ہے جس سے اندرونی دباؤ بڑھتا ہے۔ اب یہ پریشر بڑھ کر آنکھ کی حساس رگوں کو دباتا ہے اور یوں دھیرے دھیرے بینائی زائل ہوتی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آنکھ کے اندر بڑھتے ہوئے پریشر (انٹراوکیولرپریشر یا آئی اوپی) کو نوٹ کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔
خوش قسمتی سے اس دباؤ کو کم کرنے والے قطرے دستیاب ہیں۔ لیکن اس کی مقدار آئی اوپی بڑھنے سے اس کی مقدار بڑھانی پڑتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ آنکھ کا اندرونی دباؤ ضرور معلوم کیا جائے۔ اسی لیے یہ لینس بنائے گئے ہیں۔
ماہرین نے اس لینس میں یہ صلاحیت پیدا کی ہے کہ وہ پریشر کو دیکھ کر ازخود دوا کی کم یا زیادہ مقدار خارج کرتا رہتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ لینس آنکھ میں نصب ہونے کے لیے انتہائی موزوں ہے۔
پہلے مرحلے پر اسے خرگوشوں پر لگایا گیا ہے اور اس کےبہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔ جنوبی کوریا کی پوہانگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر سائے کوانگ ہان اور ڈاکٹر ٹائے یون کِم نے یہ لینس بنایا ہے۔ یہی ٹیم اس سے پہلے زیابیطس سے بینائی کے خطرے کو ٹالنے والے کارآمد لینس بناچکی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس لینس میں غیرمعمولی صلاحیت موجود ہے جو دھیرے دھیرے دوا خارج کرتی رہتی ہے۔