کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک لاشعوری اور غیر ارادی عمل کے باعث آپ کے دانتوں کی زندگی قبل از وقت ختم ہوسکتی ہے۔
اس عمل کو برکسزم کہاجاتا ہے، جسے عام زبان میں دانت پیسنے کا مسئلہ کہا جاتا ہے۔
کئی افراد خصوصی طور پر بچوں کو رات میں دانت پیسنے کی عادت ہوتی ہے، غصے میں دانت پیسنا ایک مشہور کہاوت ہے، لیکن گھر کے بزرگ کہتے ہیں کہ بچے جب ڈرتے ہیں تو دانت پیستے یا سوتے وقت بُرے خواب دیکھتے ہیں تو دانت پیستے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہوجاتے ہیں تو وہ دانت پیسنے لگتے ہیں
برکسزم کیا ہے؟
برکسزم کے مسئلے میں مریض کئی بار سوتے جاگتے وقت دانت پیسنا شروع کردیتا ہے یہ مسئلہ بچوں اور بڑوں میں یکساں دیکھا گیا ہے، اس کا سب سے زیادہ نقصان بھی دانتوں کو ہوتا ہے کیونکہ اس عمل کے نتیجے میں دانتوں کی اوپری تہہ خراب ہوجاتی ہے۔
دانت پیسنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جس میں جسمانی اور ذہنی خرابی بھی شامل ہیں۔
برکسزم کی اقسام
طبی ماہرین کے مطابق بزکسزم کی دو اقسام ہیں
اویکن برکسزم
اس کیفیت میں انسان جاگنے کی حالت میں دانت پیسنے لگتا ہے عام طور پر اس کے لئے دماغی عوارض ، دباؤ، ذہنی یا جذباتی مسائل اور غصہ وغیرہ کو ذمے دار سمجھا جاتا ہے۔
سلیپ برکسزم
یہ قسم بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہےدرحقیقت اس قسم کی پریشانی کا شکار کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ سوتے ہوئے یہ عمل کررہا ہے ؟ یاجاگتے ہوئے، سلیپ بزکسزم کو نیند کی خرابی سمجھا جاتا ہے یہ عام طور پر بالغوں میں دیکھا جاتا ہے۔
وجوہات
طبی ماہرین برکسزم کو ڈس آرڈر، اضطراب کی خرابی، دائمی یا شدید صدمہ، نیند کی کمی، مرگی اور ڈیمنشیا وغیرہ۔
حد سے زیادہ سگریٹ نوشی اور کیفین کا استعمال بھی اس مرض کی ممکنہ وجہ ہوسکتے ہیں۔
ناموافق طرز زندگی بھی بزکسزم کی وجوہات میں شامل ہے، جیسے نیند کا مکمل نہ ہونا، سات آٹھ گھنٹے مسلسل لیٹ کر ٹی وی یا موبائل دیکھنا، اس کے علاوہ دانتوں کے علاج کا سائیڈ ایفیکٹ بھی اس کے ذمے دار ہوسکتا ہے۔
علاج
طبی ماہرین کے مطابق بزکسزم میں کسی خاص علاج کی ضرورت نہیں ہوتی، طرز زندگی بہتر بنانے اور نیند کو بہتر بنانے سے اس مسئلے کو کافی حد تک کنٹرول کیا جاسکتا ہے تاہم بعض اوقات یہ سنگین بیماری کا بھی شاخسانہ ہےاس لئے طبی مشورہ کرنا بہت ضروری ہے۔