صارفین کے شدید احتجاج کے بعد ٹوئٹر نے نئی متنازع پالیسی پر چند گھنٹوں بعد ہی یوٹرن لے لیا۔
18 دسمبر کی شب ٹوئٹر کی جانب سے ایک نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جو اکاؤنٹس فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لنکس اور یوزر نیم کو پروموٹ کرتے ہیں، انہیں اب اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آسان الفاظ میں ٹوئٹر کی جانب سے سوشل میڈیا سائٹس کے لنکس پوسٹ کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
کیا میں ٹوئٹر کی سربراہی سے دستبردار ہو جاؤں؟ ایلون مسک نے عوام سے رائے طلب کر لی
مگر صارفین کے شدید احتجاج کے باعث چند گھنٹوں بعد ہی ٹوئٹر کی جانب سے پالیسی پر یوٹرن لیا گیا۔
صارفین کی تنقید کے بعد ٹوئٹر نے اس بلاگ پوسٹ کو ہی ڈیلیٹ کردیا جس میں پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا۔
اسی طرح ٹوئٹر سپورٹ اکاؤنٹ کے ٹوئٹ تھریڈ کو بھی ڈیلیٹ کردیا گیا جس میں پالیسی کا اعلان ہوا تھا۔
کمپنی کے ایک اور اکاؤنٹ ٹوئٹر سیفٹی کی جانب سے اب ایک پول کرایا جارہا ہے جس میں صارفین سے پوچھا گیا ہے کہ دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی تشہیر کے لیے اکاؤنٹس کے استعمال کی روک تھام کے لیے کمپنی پالیسی ہونی چاہیے یا نہیں۔
یہ پول پاکستانی وقت کے مطابق 20 دسمبر کی سطح 7 بجے ختم ہوگا۔
یہ پول اس وقت کرایا جارہا ہے جب ٹوئٹر کے سی ای او ایلون مسک کی جانب سے بھی ذاتی اکاؤنٹ پر عہدہ چھوڑنے یا نہ چھوڑنے کے حوالے سے پول کرایا جارہا ہے۔
اس پول میں 57 فیصد سے زیادہ افراد نے ایلون مسک کو ٹوئٹر کے سی ای او کا عہدہ چھوڑنے کا کہا ہے۔