دنیا میں پہلی بار ایک ملک میں نوجوان نسل کی سگریٹ تک رسائی کو ناممکن بنایا جارہا ہے۔
نیوزی لینڈ میں ایک نئے قانون کی منظوری دی گئی ہے جس کا مقصد آنے والی نسل کے لیے سگریٹ خریدنا قانونی طور ناممکن بنانا ہے۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے منظوری کیے گئے قانون کے تحت 14 سال یا اس سے کم عمر افراد کے لیے زندگی بھر کے لیے سگریٹ خریدنا ناممکن بنایا جائے گا۔
نیوزی لینڈ میں تمباکو نوشی سے محفوظ نئی نسل کیلئے نئے قوانین متعارف
نیوزی لینڈ کی ایسوسی ایٹ وزیر صحت عائشہ ورال نے بتایا کہ قانون کی منظوری سے ہزاروں افراد زیادہ لمبی اور صحت مند زندگی گزار سکیں گے جبکہ تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں جیسے کینسر، ہارٹ اٹیک اور فالج سمیت دیگر پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالرز بچ سکیں گے۔
اس قانون کے مطابق یکم جنوری 2009 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے افراد کو کبھی بھی تمباکو فروخت نہیں کیا جاسکے گا۔
یعنی 50 سال بعد بھی کوئی فرد نیوزی لینڈ میں سگریٹ خریدنے کی کوشش کرے گا تو اسے اپنے شناختی کارڈ سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ کم از کم 63 سال کا ہے۔
مقامی طبی حکام کو توقع ہے کہ اس قانون کی منظوری کے بعد بہت جلد نیوزی لینڈ کو تمباکو نوشی سے پاک ملک بنانے کا مقصد حاصل ہوسکے گا۔
نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ میں نکوٹین کی مقدار میں ڈرامائی حد تک کمی کی جائے گی جبکہ ان کی فروخت عام دکانوں کی بجائے مخصوص ٹوبیکو اسٹورز میں ہوگی۔
عائشہ ورال نے پارلیمان میں خطاب کے دوران کہا کہ ایسی پراڈکٹ کو فروخت کی اجازت دینے کی کوئی اچھی وجہ نظر نہیں آتی جس کو استعمال کرنے والے 50 فیصد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد ہم مستقبل میں اس لت کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
اس قانون کے حق میں 76 ووٹ ڈالے گئے جبکہ پارلیمان کے 43 اراکین نے اس کی مخالفت کی۔
اس بل کا نفاذ 2023 میں ہوگا اور اس میں صرف تمباکو مصنوعات کو ہدف بنایا گیا ہے جبکہ ای سگریٹس کا استعمال بدستور قانونی رہے گا۔