موبائل فونز نیٹ ورک پر جدید ترین فائیو جی ٹیکنالوجی کی تیاری پر کافی عرصے سے کام کیا جارہا ہے اور اکثر ماہرین اسے طویل عرصے تک عام صارفین تک پہنچتے نہیں دیکھ رہے، مگر ایک ملک میں رواں سال اس نیٹ ورک کو متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے۔
امریکا میں اے ٹی اینڈ ٹی اور ویریزون کی جانب سے 2018 میں فائیو جی نیٹ ورک کی سہولت صارفین کو فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان کمپنیوں کے مطابق رواں سال کے آخر تک صارفین کے لیے فائیو جی نیٹ ورک کو پیش کردیا جائے گا۔
ان دونوں کمپنیوں نے فائیو جی نیٹ ورکس پر انٹرنیٹ اسپیڈ کی تفصیلات تو بیان نہیں کیں مگر یہ پہلے ہی ثابت ہوچکا ہے کہ اس نیٹ ورک کی رفتار فور جی ایل ٹی ای موبائل نیٹ ورکس سے کئی گنا تیز ہوگی۔
بلکہ یہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کنکشن سے بھی زیادہ تیز رفتار انٹرنیٹ نیٹ ورک ہوگا۔
جب فائیو جی نیٹ ورک صارفین کو دستیاب ہوگا تو موبائل اور گھر پر انٹرنیٹ اسپیڈ اتنی تیز ہوجائے گی کہ فور کے فلمیں، گیمز، ایپس اور دیگر بڑی فائلز کو منٹوں میں ڈاﺅن لوڈ کیا جاسکے گا۔
فائیو جی کیا ہے؟
فوٹو بشکریہ دی ورج
آج کل وائرلیس فور جی ایل ٹی ای ٹیکنالوجی کو اکثر موبائل نیٹ ورکس پر استعمال کیا جارہا ہے، جو کہ انتہائی تیز وائرلیس کمیونیکشن ڈیٹا ٹرانسمنٹ کرنے کے لیے فراہم کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں فائیو جی نیٹ ورک کو گھروں پر انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جاسکے گا جبکہ اس کی رفتار آنے والے دور کی ٹیکنالوجیز کے لیے بھی موزوں ہوگی، جیسے ڈرائیور لیس کار سسٹم میں ڈیٹا کے لیے درکار اسپیڈ وغیرہ۔
فائیو جی کی رفتار کیا ہوگی؟
گزشتہ سال اس کی آزمائش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ فائیو جی نیٹ ورک موجودہ موبائل انٹرنیٹ کنکشن سے سوگنا جبکہ گھروں کے براڈ بینڈ کنکشن سے دس گنا تیز ہوگا۔ گزشتہ سال موبائل ورلڈ کانگریس میں سام سنگ نے فائیو جی ہوم روٹر کو پیش کیا تھا جس کی رفتار 4 گیگابائٹس فی سیکنڈ تھی، یا یوں بھی کہا جاسکتا ہے 500 میگا بائٹس فی سیکنڈ، جس کی مدد سے پچاس جی بی کی فائل صرف دو منٹ جبکہ سو جی بی کی فلم چار منٹ میں ڈاﺅن لوڈ کی جاسکتی ہے۔ اس وقت امریکا میں انٹرنیٹ کی اوسط رفتار صرف 55 میگا بائٹ فی سیکنڈ ہے۔ تاہم جب فائیو جی ٹیکنالوجی صحیح معنوں میں سامنے آئے گی تو درست اندازہ ہوگا کہ اس کی اوسط رفتار مختلف رکاوٹوں یا لوگوں کے ہجوم کے دوران کیا ہوگی تاہم پھر بھی فور جی ایل ٹی ای سے کئی گنا زیادہ تیز ضرور ہوگی، یعنی اگر پچاس فیصد کم بھی ہوتی تو بھی گھریلو انٹرنیٹ کی رفتار 2 گیگا بائٹس فی سیکنڈ ہوگی جبکہ ایک گیگابائٹ فی سیکنڈ بھی موجودہ تناظر میں زبردست ہی قرار دی جاسکتی ہے۔
پاکستان میں کب تک آنے کی امید ہے؟
اس کا جواب گزشتہ سال جولائی میں وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان فائیو جی ٹیکنالوجی کا تجربہ کرنے والا پہلا ایشیائی ملک بنے گا اور حکومت 2021 تک اس ٹیکنالوجی کو ملک میں متعارف کرانے کی تیاری شروع کرے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دیگر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں پاکستانی عوام اس نئی ٹیکنالوجی کو سب سے پہلے استعمال کرسکیں گے۔
موبائل فونز نیٹ ورک پر جدید ترین فائیو جی ٹیکنالوجی کی تیاری پر کافی عرصے سے کام کیا جارہا ہے اور اکثر ماہرین اسے طویل عرصے تک عام صارفین تک پہنچتے نہیں۔