40

نایاب ترین شہابی پتھر کے ماخذ کی نشان دہی

لندن: برطانوی سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے زمین پر گِرنے والے ایک نایاب ترین شہابی پتھر کے ماخذ کی نشان دہی کردی ہے۔

آئی ویونا شہابی پتھر تنزانیہ میں دسمبر 1938 میں گِرا تھا اور ٹوٹ کر متعدد ٹکڑوں میں بِکھر گیا تھا جن میں سے ایک لندن کے نیچرل ہِسٹری میوزیم میں موجود ہے۔

ریوگو نامی سیارچے کا جائزہ لینے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ آئی ویونا چٹان ممکنہ طور پر نظام شمسی کے کنارے سے آئی ہو۔

میوزیم کی ٹیم کا کہنا تھا کہ جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج نظامِ شمسی کے ابتدائی دور کے متعلق مزید جوابات دے سکتے ہیں اور زمین پر زندگی کیسے وجود میں اس معاملے پر مزید روشنی ڈالی جاسکتی ہے۔

تحقیقی مقالے کی شریک مصنفہ پروفیسر سارا رسل کا کہنا تھا کہ یہ ایک دلچسپ دریافت ہے کیوں کہ یہ بتاتا ہے کہ ہمارے میوزیم اور دنیا بھر میں موجود شہابی پتھر ممکنہ طور پر خلاء میں دور دراز موجود کسی چٹان کا اندرونی حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائنس دان ان کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اصل اور ہمارے ساتھ کے سیاروں کے متعلق مزید جان سکیں گے۔

آئی ویونا کو ایک انتہائی نایاب شہابی پتھروں میں شمار کیا جاتا ہے جن کو سی آئی کونڈرائٹس کہا جاتا ہے۔

یہ کاربن کے حامل پتھر چار ارب سال قبل نظامِ شمسی کی تشکیل کے دور کی کیمسٹری اپنے اندر رکھتے ہیں۔