میری لینڈ: امریکی سائنس دان نے کہا ہے کہ روزہ دماغ کے لیے بہترین ہے اور باقاعدگی سے روزہ رکھنا آپ کو ذہین اور چاق و چوبند بناسکتا ہے۔
میری لینڈ کے شہر بیتیسڈا میں واقع عمررسیدگی کے قومی مرکز سے وابستہ مارک میٹسن کہتے ہیں کہ فاقہ یا روزہ آپ کے دماغ پر مثبت اثر ڈالتا ہے اور اس سے دماغ کے خلیات (نیورونز) کے درمیان مزید روابط بنتے ہیں۔
انہوں نے تجرباتی طور پر 40 چوہوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک گروہ کو ایک دن کھانا نہیں دیا گیا اور دوسرے دن کھلایا گیا جبکہ دوسرے گروہ کو معمول کے تحت بلاتعطل کھانا دیاجاتا رہا لیکن انہیں 24 گھنٹوں میں فاقہ زدہ چوہوں کے برابر کیلوریز دی گئی تھیں۔
اس کے بعد سائنسدانوں کی ٹیم نے بھوکے رہنے والے چوہوں کے دماغ کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ان کے دماغ میں ایک کیمیکل بی ڈی این ایف کی افزائش بڑھ گئی اور ان کا دماغ زیادہ فعال ہوگیا۔ اس بنا پر وہ دماغی کام کرنے والے افراد کو مشورہ دیتےہیں کہ وہ ہفتے میں ایک یا دو دن روزہ رکھیں تو اس کے بہت سےفوائد حاصل ہوسکتےہیں۔
اگرچہ کیلوریز کی کمی بیشی اور دماغی صلاحیت کےدرمیان تعلق عشروں قبل معلوم ہوچکا تھا لیکن ڈاکٹر مارک نے اس پر نئے سرے سے تحقیق کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ہفتے میں دو روز تک روزہ رکھا جائے تو ایک جانب تو دماغی خلیات کے آپس کے کنیکشن مضبوط ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دماغ میں ایک مضر پروٹین امائی لائیڈ جمع ہونے کا عمل سست پڑجاتا ہے جس کا اضافہ الزائیمر اور دیگر خطرناک بیماریوں کی وجہ بنتا ہے۔
ہم نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے لیکن ڈاکٹرمارک کے مطابق روزے سے دماغ ایک طرح کا ردِ عمل ظاہر کرتا ہے جو الزائیمر جیسے مرض کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ دوسری جانب بی ڈی این ایف کیمیکل ذیادہ پیدا ہوتا ہے جس سے موڈ بہتر رہتا ہے اور ڈپریشن میں کمی واقع ہوتی ہے۔
اگر آپ دس سے بارہ گھنٹے کچھ نہیں کھاتے تو جگر میں جمع گلائکوجن (ایک طرح کا گلوکوز) ختم ہوجاتا ہے اور اس کے بعد جگر چربی استعمال کرنا شروع کردیتا ہے جو کیٹونزمیں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اب یہ کیٹون دماغ پرمثبت اثر ڈالتے ہیں۔ اس کے علاوہ یادداشت، سمجھے اور سیکھنے کی صلاحیت بہتر بنا کر پورے دماغ پراچھا اثر ڈالتے ہیں۔ اس لیے جگر میں گلائکوجن کو ختم کرنا ضروری ہے جو 12 گھنٹے فاقے سے ہی ممکن ہے۔
اسی بنا پر ورزش بھی جگر میں گلائکوجن ختم کرنے میں مدد دیتی ہے اور ورزش کا معمول دماغ کو بہت اچھا بناتا ہے لیکن اس کا اثر روزے کے مقابلےمیں قدرے سست ہوتا ہے۔