سمرسیٹ: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بچوں کے اسکرین کے سامنے گزرنے والے وقت میں اضافے کے سبب ان کو آنکھ کی ایسی تکلیف دہ کیفیت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو عموماً بڑوں کو متاثر کرتی ہے۔
آنکھ کےخشک ہوجانے کا مرض تب واقع ہوتا ہے جب آنسو آنکھوں کو مناسب انداز میں تر نہیں رکھ پاتے۔ عموماً یہ مرض 50 سے 60 سال کے درمیان کے افراد میں ہوتا ہے اور اس کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ انتہائی تکلیف دہ صورت اختیار کر سکتا ہے۔
اس تکلیف میں مبتلا افراد نے تکلیف کے احساس کا موازنہ پیاز کٹتے وقت آنکھوں میں ہونے والی جلن سے کیا ہے۔
ایک ماہرِ امراضِ چشم اور ڈرائی آئی اسپیشلسٹ سارہ فیرینٹ کا کہنا تھا کہ وہ اس تکلیف میں مبتلا چھوٹے بچوں کو اپنے پاس آتے دیکھ رہی ہیں۔
انہوں نے اس کی وجہ جزوی طور پر اسکرین ٹائم میں اضافے کو قرار دیا کیوں کہ اسکرین پر دیکھنے سے پلک جھپکنے کے عمل میں بڑی حد تک کمی واقع ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے 15 برس قبل اپنا کلینک شروع کیا تھا تو اس کیفیت میں ایک بچہ بھی مبتلا نہیں ہوتا تھا۔ لیکن گزشتہ پانچ یا چھ سالوں میں ڈرائی آئی میں مبتلا بچوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ان کا سب سے کم عمر مریض چھ سال کا تھا، جس کے متعلق پہلے کبھی سننے میں نہیں آتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ بچوں میں میک اپ کا بڑھتا رجحان بھی اس آنکھ کے مسائل میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ کیفیت آنکھوں کے پپوٹوں میں موجود آنسو بنانے والے غدود کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاسکتا ہے۔