34

موٹر سائیکل چلانے والے 90 فیصد صحافی کمر اور مہروں کے درد کا شکار


ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران کمر اور مہروں کے درد کے امراض میں 30 فیصد تک اضافہ ہوگیا، موٹر سائیکل چلانے والے 90 فیصد صحافی کمر اور مہروں کے درد میں مبتلا ہیں۔

ملک کے معروف رہیموٹولوجسٹ نے کہا ہے کہ بارشوں کے بعد شہر کی مخدوش اور خستہ حال سڑکوں کے نتیجے میں کمر اور مہروں کے درد کے مریضوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے اور گزشتہ 6 ماہ کے دوران نوجوانوں بالخصوص بائکرز کی بڑی تعداد اس مرض کا شکار ہو رہی ہے۔

کراچی پریس کلب میں پاک امریکن آرتھرائیٹس سینٹر اور عہد میڈیکل سینٹر کے تعاون سے جمعرات کو میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں معروف رہیموٹولوجسٹ نے صحافیوں کا طبی معائنہ کیا، کیمپ میں 100 سے زائد صحافیوں اور ان کے اہلخانہ کے مختلف طبی ٹیسٹ ہوئے اور طبی مشورے بھی دیئے گئے۔

کیمپ کے اختتام پر پاک امریکن آرتھرائیٹس سینٹر کی منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر صالحہ اسحاق، معروف رہیموٹولوجسٹ ڈاکٹر سمیرا غنی، عہد میڈیکل سینٹر کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر فراز ہاشمی، ڈاکٹر ماجد، رومان خان اور افشاں بھی موجود تھیں۔

ڈاکٹر صالحہ اسحاق کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جو سڑکیں بنائی جاتی ہیں وہ برسوں موجود رہتی ہیں، کئی ممالک میں 1950ء کی سڑکیں آج بھی اچھی حالت میں موجود ہیں لیکن کراچی میں سڑکیں بارشوں میں بہہ جاتی ہیں، گزشتہ سال بننے والی سڑکیں چند ماہ قبل ہونیوالی بارشوں میں بہہ چکی ہیں، سڑکوں کی حالت انتہائی بری ہے۔

انہوں نے کہا کہ خستہ حال اور مخدوش سڑکوں کے نتیجے میں شہری کمر اور جوڑوں کے درد کا شکار ہورہے ہیں، گزشتہ 6 ماہ کے دوران ان امراض میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اور نوجوان بالخصوص بائیکرز کی بڑی تعداد کمر اور مہروں کے درد کا شکار ہورہے ہیں۔

ڈاکٹر صالحہ اسحاق کا کہنا تھا کہ خراب سڑکوں کی وجہ سے ہر عمر کے افراد متاثر ہورہے ہیں اور ان افراد میں بچے بھی شامل ہیں، پہلے خواتین جوڑوں کے درد کا زیادہ شکار ہوتی تھیں لیکن اب مرد خصوصاً نوجوانوں کی بڑی تعداد اسپتال آرہی ہے۔

ایم ڈی پاک امریکن آرتھرائیٹس سینٹر نے کہا کہ سندھ حکومت کو چاہئے کہ جیسے دنیا بھر میں سڑکیں تعمیر کرنیوالے ٹھیکیداروں کے نام کی تختی لگائی جاتی ہے ایسے ہی کراچی میں بھی ٹھیکیداروں کی تختیاں لگائی جائیں تاکہ شہریوں کو علم ہو اور ناقص میٹریل استعمال کرنیوالے ٹھیکیداروں پر پابندی لگائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی پریس کلب میں منعقدہ کیمپ میں طبی معائنے کیلئے اآنے والے 90 فیصد صحافی کمر اور مہروں کے درد کی شکایت کے ساتھ آئے ہیں۔

ڈاکٹر فراز ہاشمی نے کہا کہ پاک امریکن آرتھرائیٹس سینٹر پاکستان کا پہلا مرکز ہے جہاں رہیموٹولوجسٹ سے جڑے تمام امراض کا علاج ماہرین کی زیر نگرانی کیا جاتا ہے، کراچی پریس کلب میں کیمپ بھی عہد میڈیکل سینٹر اور پاک امریکن آرتھرائیٹس سینٹر کی کاوش ہے۔

فزیو تھیراپسٹ ڈاکٹر عبدالماجد نے بتایا کہ شہر کی خراب سڑکوں کی وجہ سے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے اور اس سفر کے نتیجے میں تھکن، کمر اور مہروں کے درد کی شکایات بھی عام ہیں، شہریوں کو چاہئے کہ وہ ایکسرسائز کو معمول بنائیں کیونکہ ورزش آپ کے جوڑوں اور پٹھوں کو مضبوط اور توانا رکھتی ہے۔