گندے پانی سے کاشت کی جانے والی سبزیوں کا خوفناک نقصان سامنے آنے لگا۔
تفصیلات کے مطابق ناقص حکمت عملی اور شہروں کے بے ہنگم پھیلاؤ کے باعث زرعی زمینیں سکڑنے لگی اور شہر کا فضلہ نہروں اور دریاؤں ڈالے جانے لگا ہے، جس کے خوفناک نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔
ایسی ہی رپورٹ پنجاب کے شہر چنیوٹ سے سامنے آئی، جہاں سیوریج کے پانی سے سبزیاں کاشت کرنے کے بعد انہیں سستے داموں سستے داموں فروخت کیا جاتا ہے اور گندے پانی سے لاعلم شہری بھی انہیں فوری خرید لیتے ہیں۔
چنیوٹ کے مقامی سبزی فروش کا موقف تھا کہ بیرون شہر سے لائی جانے والی سبزیاں مہنگی ہوتی ہیں جبکہ یہ سبزیاں نسبتا سستی ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیوریج کے پانی میں آرسینک جسے سخت جان والا دھاتی عناصروافر مقدار میں شامل ہوتا ہے، سبزیوں کے پکانے کے باوجود یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا اور یہ خواتین میں بانجھ پن کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔
کچھ عرصے قبل فوڈ اتھارٹی کی جانب سے گندے پانیوں سے پیدا ہونے والی فصلوں کو تحویل میں لیکر تلف کردیا جاتا تھا، مگر اب اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔
شہریوں کے مطابق سیوریج کے اس گندے پانی سے کاشت ہونے والی فصلوں سے پھیلنے والی بیماریوں کو روکنے کے لئے ٹھوس حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی اور گھناؤنے دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔