39

شہروں میں قدرتی ماحول بنا کر موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج سے بچاؤ ممکن ہے

لندن: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ قدرتی راہداریاں اور جنگلی علاقے بنا کر شہروں کی’ری وائلڈنگ‘ کرتے ہوئے انسانیت کو موسمیاتی تغیر کے بدترین نتائج سے بچایا جاسکتا ہے۔

انٹرنیشنل کنزرویشن چیریٹی زیڈ ایس ایل(زولوجیکل سوسائیٹی آف لندن) کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ حیاتیاتی تنوع کی بحالی جنگلی حیات میں اضافے اورشہروں میں رہنے والوں کےہیٹ ویوز سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

ری وائلڈنگ کسی علاقے میں قدرت اور حیاتیاتی تنوع کی بحالی کا ایک طریقہ ہے جس میں قدرتی ماحول اپنا خیال خود رکھتا ہے اور قدرتی عملوں کی احیاء ہوتی ہے۔

اس عمل میں کم انتظامی امور کی ضرورت ہوگی جبکہ پارکوں، قبرستانوں اور ریل کی پٹریوں کے اطراف موجود کے بنجر زمین اور سابق صنعتی جگہیں قدرتی ماحول کے پنپنے میں استعمال کی جاسکیں گی۔

شہری اپنے گارڈن کا کچھ حصہ ایسے ہی چھوڑ کر مصنوعی لان اور کیڑے کش ادویہ نہ چھڑک کر اس کوشش میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔

تحقیق کی سربراہ مصنفہ اور موسم اور حیاتیاتی تنوع کی ماہر ڈاکٹر نیتھلی پیٹوریلی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جنگلات میں آتشزدگی، سیلاب اور ہیٹ ویوز لوگوں کے لیے موسمیاتی بحران کا سبب بنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی بحران اور قدرتی ماحول کے ختم ہونے کے درمیان تعلق کو بالآخر پہچان لیا گیا ہے اور ری وائلڈنگ کے خیال کو تیزی سے اپنایا جارہا ہے۔