پیرس: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کا تعلق دل کے امراض کے خطرات میں اضافے سے ہے اور اسے چینی کے محفوظ اور صحت مند متبادل کے طور پر نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
فرانس کی سوربون پیرس نورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مصنوعی مٹھاس کی کھپت سے ایسی کیفیت میں مبتلا ہونے کے امکانات میں 20 فی صد اضافہ ہوجاتا ہے جس سے دماغ میں خون کی گردش متاثر ہوتی ہے۔
2009ء میں شروع کی جانے والی تحقیق میں محققین نے ایک لاکھ سے زائد بالغ العمرافراد کی غذاؤں میں مٹھاس کی کھپت کا جائزہ لیا۔ ان غذاؤں میں مشروبات، ٹیبل ٹاپ سوئیٹنرز اور دودھ کی بنی ہوئی اشیاء شامل تھیں۔ محققین نے یہ جائزہ مٹھاس کی کھپت اور دل یا خون کی گردش کے درمیان موازنے سے قبل لیا۔
مطالعے میں شریک افراد کی اوسط عمر 42 برس تھی اور 80 فی صد تعداد خواتین پر مشتمل تھی۔ محققین نے ان کی مٹھاس کی کھپت کا ان کے غذا کا ریکارڈ دیکھتے ہوئے پتا لگایا۔
محققین کی جانب سے جاری کی گئی نیوز ریلیز کے مطابق مجموعی طور پر تحقیق میں شریک 37 فی صد افراد نے سوئیٹنرز کا استعمال کیا۔
روزانہ کی بنیاد پر مٹھاس کی اوسطاً کھپت 42 ملی گرام تھی۔ جبکہ زیادہ استعمال کرنے والوں نے اوسطاً 78 ملی گرام فی دن کے حساب سے مصنوعی مٹھاس استعمال کی۔
2009ء میں شروع کی جانے والی اس تحقیق میں نو سال سے زائد کے عرصے میں شرکاء کو 1502 قلبی وقوعات کا سامنا کرنا پڑا جن میں دل کا دورہ، انجائنا، دل کے بائی خانے میں خن کی کمی اور فالج شامل ہیں۔
تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ مصنوعی مٹھاس کا تعلق قلبی امراض، دماغ میں خون کی رسائی کے مسائل اور دل کی شریانوں میں خون کا بہاؤ متاثر ہونے سے ہے۔