لندن: ٹیکنالوجی کے مختلف ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا بہت تیزی سے ترقی کررہی ہے اور اگلی نسل کے اسمارٹ فون لیزر کے ذریعے دیواروں کے پار دیکھنے کے قابل ہوسکیں گے۔
اس ضمن میں گلاسگو یونیورسٹی میں کوانٹم ٹیکنالوجیز کے ماہر ڈینیئل فیشیو اور ہیرئٹ واٹ یونیورسٹی کے اسٹیفن مک لفلِن نے کہا ہے کہ کیمرا ٹیکنالوجی میں انقلاب اور لیزر شعاعوں کی مدد سے بہت جلد دیواروں کے عقب میں دیکھنا ممکن ہوجائے گا۔
ان کے مطابق چہرہ پہچاننے اور سلوموشن ویڈیو بنانے والے کیمرے تو صرف شروعات ہیں۔ کمپیوٹر پروگرام اور الگورتھم سے کیمرے کی صلاحیت حیرت انگیز طور پر بڑھ چکی ہے۔ بہت جلد کیمرے انسانی جسم میں جھانکنے، دیوار کے آرپار دیکھنے اور دھویں میں دیکھنے کے قابل ہوسکیں گے۔ اگر ان کیمروں کو اسمارٹ فون میں لگادیا جائے تو ان سے باقاعدہ جاسوسی کا کام لینا آسان ہوجائے گا۔
ان میں سے ایک ایجاد ’’سنگل پکسل کیمرا‘‘ ہے جو بہت سادہ اصول پر کام کرتا ہے۔ سنگل پکسل عمل میں روشنی کے ایک ماخذ (سورس) کی مدد سے روشنی دینے والے کئی ماخذات (سورسز) کی معلومات اور ڈیٹا جمع کیا جاسکتا ہے۔
لیکن اس عمل میں سنگل پکسل کو بار بار کئی مقامات پر ڈالنا ہوگا تاکہ وہاں سے منعکس ہونے والی روشنی جمع ہوتی رہے اور دھیرے دھیرے پورا منظر تخلیق کیا جاسکے لیکن ایسے کیمرے گہرے دھویں اور مکمل اندھیرے میں دیکھنے کے قابل بھی ہوں گے۔
اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ سنگل پکسل کیمرے سے روشنی کے ایسے ذرات بھی دیکھے جاسکتے ہیں جو کیمرے کے سینسر تک نہیں پہنچ پاتے۔ فزکس کے عمل میں اسے ’کوانٹم الجھاؤ (اینٹینگلمنٹ)‘ کہتے ہیں۔ اس عمل میں دور رہنے والے ذرات آپس میں اس طرح جڑے رہتے ہیں کہ ایک ذرہ دوسرے پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ملٹی سینسر امیجنگ
دوسری جانب ہمارے پاس ملٹی سینسر امیجنگ کی صورت میں ایک اور ٹیکنالوجی موجود ہے جس میں ایک ہی کیمرے پر مختلف سورسز سے لائٹ پڑتی ہے اور تصویر لینے کے بعد بھی اسے فوکس اور ری فوکس کیا جاسکتا ہے۔
اگر یہ ٹیکنالوجی چھوٹی ہوکر موبائل فون میں سماجائے تو لیزر پوائنٹر کو استعمال کرتے ہوئے دیواروں کی اوٹ میں موجود کسی شے کی تصویر لینا آسان ہوجائے گا ۔ اس کے علاوہ اندھیرے میں دیکھنے والے کیمرے بھی (نائٹ ویژن) عام ہوجائیں گے۔