کوپن ہیگن: چھاتی کے کینسر سے متعلق ڈنمارک میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پیدائش میں وقفے کی ادویات کے مسلسل استعمال سے خواتین میں بریسٹ کینسر کا امکان 38 فیصد تک بڑھ جاتاہے۔
یہ تحقیق ڈنمارک کی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کی طرف سے 50 سال سے کم عمر 18 لاکھ خواتین سے حاصل شدہ ڈیٹا کے ذریعے کی گئی اور اس تحقیق کودی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن نے شائع کیا ہے، یہ ڈیٹا تقریباً 11 برس کے طرز زندگی پر مشتمل ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ چھاتی کے کینسر کا یہ خطرہ ہر طرح سے پیدائش روکنے کی دوا کے استعمال سے پیدا ہوتا ہے چاہے پیدائش روکنے کے لیے انجکشن لگوائے جائیں یا دوا کھائی جائے، جیسے جیسے پیدائش میں وقفے کی ادویات کے استعمال کی مدت میں اضافہ ہوگا ویسے ویسے بریسٹ کینسر کے خطرے کی شرح بھی اسی تناسب سے بڑھتی رہے گی۔
عام طور پر وہ خواتین جو وقفے کی دوائیں شروع کرتی ہیں انہیں ویسے ہی بریسٹ کینسر کا 20 فیصد خطرہ لاحق ہوجاتا ہے تاہم ایسی خواتین جنہوں نے برتھ کنٹرول کی ادویات ایک برس تک استعمال کیں ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ 9 فیصد سے بڑھ کر 29 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ 10 برس تک ایسی ادویات استعمال کرنے پر یہ خطرہ بڑھ کر 38 فیصد تک پہنچ جاتا ہے جب کہ ایسی خواتین جنہوں نے یہ ادویات 5 برس تک استعمال کیں اور چھوڑ دیں ان میں بھی بریسٹ کینسر لاحق ہونے کا تھوڑا خطرہ کم از کم اگلے 5 برس تک موجود رہا۔
برطانوی ادارے نوفلیڈ ڈپارٹمنٹ آف پاپولیشن ہیلتھ کے پروفیسر ڈیوڈ ہنٹر نے سی این این کو بتایا کہ وقفے کی دوائیں کھانے اور بریسٹ کینسر کے درمیان ایک تعلق تو پہلے سے موجود ہے تاہم یہ نئی تحقیق وقفے کی دوائیں کھانے کے خواہش مند افراد کے لیے اہمیت کی حامل ہے، نتائج کے مطابق وقفے کا کوئی بھی طریقہ خطرے سے خالی نہیں، بریسٹ کینسر عموماً نوجوان خواتین کو بھی لاحق ہوجاتا ہے ان میں وہ خواتین بھی شامل ہیں جو طالبہ ہیں اور 35 سال سے کم عمر ہیں، نیز عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ویسے بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا جاتا ہے۔