پاکستان کی معروف اداکارہ نادیہ جمیل کہتی ہیں کہ کینسر کی بیماری نے مجھے یہ احساس دلایا کہ کسی نے
نادیہ جمیل نے کہا کہ وہ جب کینسر سے لڑ رہی تھیں تو وہ وقت بے مشکل ضرور تھا ۔ اسی دوران کوویڈ کی وجہ سے سخت ترین لاک ڈاؤن تھا۔ کینسر تنہائی میں کاٹا میرے ساتھ میری والدہ اور دو بیٹے تھے۔ بس اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
نادیہ جمیل نے کہا کہ اس بیماری نے ہی مجھے یہ احساس دلایا کہ کسی نے تمہارا ٹھیکہ نہیں لے رکھا سوائے اللہ کی ذات کے کوئی نہیں۔ ہر ایک نے اپنی زندگی کی گاڑی خود ہی چلانی ہے۔ اگر بیماری نہ ہوتی تو شاید یہ نہ سیکھتی۔
نادیہ جمیل نے کہا کہ تھوڑا سا وقت اپنا لئے نکالنا چاہیے، اعتکاف میں بیٹھ کر، چاہیے خاموشی میں قدرتی مناظر کے ساتھ ، یا عبادت کرتے ہوئے کیونکہ رونق کو صحیح طورپر محسوس کرنے کے لئے تہنا ہو جانا بہتر ہے ۔ سب سے زیادہ ہلہ گلہ میں ہی مچاتی ہوں لیکن اس رونق کو اچھے سے پہچاننے کے لئے دنیا سے دنیاوی رشتے سے الگ ہو جاؤ۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ سوچتی ہوں کہ یہ بیماری پہلے آجاتی تو سیکھ جاتی لیکن یہ منفی رویہ تھا ۔ مثبت تو یہ ہے کہ جب جس چیز کا وقت مقرر ہوتا ہے ، اسی وقت بہترین ہوتا ہے ہر تکلیف یا بیماری سے بڑا کوئی استاد نہیں۔
نادیہ جمیل نے کہا کہ جب بیماری تھی کیمیو ہوئی بال ، ناخن ، بھنویں ، پلکیں بالکل ختم ہوگئے تو خیال یہ آیا کہ یہ نادیہ جمیل ہے، اس سے میرا تکبر ٹوٹ گیا۔ عاجری یا جھکنا بہت خوبصورت ہے یہ رہائی ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ مجھے دنیاوی چیزوں کی لت تھی ، عزت کا ، رشتوں کا، اچھے کھانوں کی عادت تھی ۔عاجزی اور جھکنے میں یہ تمام عادتیں ختم ہو جاتیں ہیں۔
نادیہ جمیل نے یہ بھی بتایا کہ ان کے دو بیٹے ہیں اور انکی بے حد خواہش تھی کہ ان کی بیٹی ہو ۔ انہوں کہا کہ میں اپنی بھتیجی سے بہت بہت محبت کرتی تھی لیکن جب سب ختم ہوا تو اللہ کی ذات نے انہیں مایوس نہ ہونے دیا گذشتہ ہی برس جولائی میں اللہ نے بیٹی کی رحمت سے نوازا ۔
تمہارا ٹھیکہ نہیں لے رکھا سوائے اللہ کی ذات کے کوئی نہیں۔