لندن: دنیا بھر میں پلاسٹک پیکنگ ایک خوفناک عالمی بحران بن چکی ہے۔ اس ضمن میں برطانوی کمپنی نے سمندری گھاس کو کامیابی سے غذائی پیکنگ تیار کی ہے جسے یو ای ایف اے وومن یورو فٹبال کے فائنل میں تمام شائقین کے لیے غذا فراہم کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
یورپی فٹبال انتطامیہ نے کہا ہے کہ اگر تمام شرکاء کو کھانے پینے کی اشیا پلاسٹک میں لپیٹ کر دی جاتیں تو اس سے بڑی مقدار میں پلاسٹک کا کوڑا کرکٹ پیدا ہوتا ہے ہزاروں سال بعد بھی تلف نہیں ہوتا بلکہ وہ باریک ذرات (مائیکروپلاسٹک) میں تبدیل ہوکر آلودگی بڑھاتا رہتا۔
’یہی وجہ ہے کہ ہم نے خواتین کے فائنل میچ میں تمام شرکا کو سمندری گھاس سے بنی پیکنگ میں غذا فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا جسے 31 جولائی کو عملی جامہ پہنایا گیا۔ اس طرح پیکنگ میں پلاسٹک کا استعمال صفر دیکھا گیا ہے،‘ جسٹ ایٹ نامی کمپنی نے کہا۔
کمپنی کے مطابق سمندری گھاس یا سی ویڈ سے بنے کھانے کے ڈبے ایک سے ڈیڑھ ماہ میں اسی طرح گھل کر ختم ہوجائیں گے جس طرح پھلوں کے چھلکے تلف ہوکر ماحول کا حصہ بن جاتے ہیں۔ لندن کی جسٹ ایٹ کمپنی کئی برس سے پودوں کے اجزا اور سمندری گھاس سے پیکنگ مصنوعات بنا رہی ہے جنہیں عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ یہاں تک کہ حیاتیاتی اجزا سے پلاسٹک کی طرح شفاف پیکنگ بھی ایجاد کی گئی ہے۔
اگرچہ یہ ایک تجرباتی قدم تھا لیکن جسٹ ایٹ کا کہنا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر ماحول دوست مصنوعات متعارف کروا رہی ہے۔