ابوظبی: متحدہ عرب امارات کے سائنسدانوں نے تھری ڈی ٹیکنالوجی سے ڈھالے گئے اٹامک فورس مائیکرو اسکوپ سینسر بنائے ہیں جو مائیکرو اور نینو پیمانے پر اشیا کو بہت واضح انداز میں دکھا سکتے ہیں۔
ابوظبی میں واقع نیویارک یونیورسٹی سے وابستہ سائنسداں، ڈاکٹر محمد قصیمہ اور ان کے ساتھیوں نے بالکل نئے طریقے سے اٹامک فورس مائیکرو اسکوپی ( اے ایف ایم) سینسر بنایا ہے انہیں تھری ڈی ٹی آئی پی ایس کا نام دیا گیا ہے جو تھری ڈی سازی کے ایک ہی مرحلے سے تشکیل دیے گئے ہیں اور اسے جدید ترین اے ایف ایم قرار دیا گیا ہے۔
روایتی بصری خردبین کے مقابلے میں اے ایف ایم کسی شے کو 1000 گنا واضح کرکے دکھاتی ہے۔ اسے طب، مینوفیکچرنگ سمیت خلیات، ڈی این اے اور پروٹین دیکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے اور ہم حقیقی وقت میں براہِ راست انہیں دیکھ سکتے ہیں۔
روایتی اے ایف ایم میں سلیکون ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ وہ دوجہتی ڈیزائن رکھتے ہیں اور ان کی تیاری میں بہت سے مراحل شامل ہوتے ہیں۔ لیکن روایتی ٹیکنالوجی سے نرم اجزا مثلاً جانور یا انسانوں کے خلیات کی جانچ مشکل ہوتی ہے۔
تاہم اپنی تیاری اور ڈیزائن کے تحت تھری ڈی ٹی آئی پی ڈی این اے، پروتین اور ہرقسم کے خلیات کی جانچ کرسکتے ہیں اور ہمیں ان کی سطح بھی دکھا سکتے ہیں۔ دوسری جانب اسکیننگ کا عمل بھی 100 گنا تیز ہو جاتا ہے۔ یعنی اس سے بلند معیار کی تصاویر بہت تیزی سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔