بیجنگ: چینی سائنس دانوں نے ایک ایسا طریقہ دریافت کیا ہے جس میں چاول کے پودے کی جینز میں تبدلی کرتے ہوئے فصلوں سے 40 فی صد زیادہ پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز کے پلانٹ بائیولوجسٹ وینبِن ژو کی رہنمائی میں کام کرنے والی ٹیم کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ جینیاتی تبدیلی سے پودے زیادہ کھاد جذب کرسکیں گے، فوٹوسِنتھیسز کا عمل بڑھا سکے گا اور تیزی سے پھول لا سکیں گیں۔
یہ تجربات محققین نے معتدل سے گرم درجہ حرارت کے درمیان تین سالوں تک جاری رکھے۔ سائنس دان پُرامید ہیں کہ ’سُپرچارجڈ‘ تکنیک دیگر فصلوں پر بھی استعمال کی جاسکے گی۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ دریافت آبادی میں اضافے اور تنازعات کے سبب پیش آنے والے عالمی سطح پر غذا کی قلت کے مسئلے کو حل کر سکتی ہے۔
سائنسی جرنل ’سائنس‘ میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں درج تفصیلات کے مطابق مطلوبہ پیداوار کے اضافے کے حصول اور زراعت کو مزید پائیدار، اضافی افزائش کے لیے جینیاتی انجینئرنگ کی کوششیں ضروری ہیں تاکہ اعلیٰ فوٹو سِنتھیٹک صلاحیت اور بہتر نائٹروجن کے استعمال کے ساتھ فصلوں کی نئی اقسام مل سکیں۔
بہتر فوٹو سِنتھیسز فصلوں کی اضافی پیداوار کے لیے کارآمد دیکھا گیا ہے، اگرچہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ غذاؤں کو صارفین اور نگرانی کرنے والوں کی جانب سے گزشتہ سالوں میں مخالفت کا سامنا رہا ہے۔