فلوریڈا: کئی تحقیقات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ باغ میں وقت گزارنے سے ذہنی تناؤ اور ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے۔ تاہم اب اس کے مزید ثبوت ملے ہیں کہ باغبانی میں مصروف رہنے سے اینزائٹی، ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق باغبانی وہ عمل ہے جس کے فوائد فوری طور پر سامنے آتے ہیں اور پہلی مرتبہ اس عمل کے مثبت اثرات محسوس ہونے لگتے ہیں۔ اس ضمن میں جامعہ فلوریڈا کے ماہرین نے خواتین کو ہفتے میں دو مرتبہ باغبانی کے عمل سے گزارا۔ اس کے لیے 26 سے 49 برس کی 32 خواتین بھرتی کی گئیں اور تمام خواتین تندرست تھیں۔
ان میں سے ںصف خواتین کو ہفتے میں دو مرتبہ باغبانی کے عمل سے گزارا گیا اور بقیہ نصف کو مصوری میں مصروف رکھا گیا۔ دونوں گروپ ہفتے میں دو مرتبہ جمع ہوئے اور کل آٹھ مرتبہ تقاریب منعقد ہوئیں۔ اس کے بعد مصوری کرنے اور باغبانی میں وقت گزارنے والے گروہوں کا باہم موازنہ کیا گیا۔
وجہ یہ ہے کہ مصوری اور باغبانی، دونوں میں ہی منصوبہ بندی، تخلیقی عمل اور جسمانی سرگرمی شامل ہوتی ہے۔ ان دونوں کے طبی و نفسیاتی اثرات بھی واضح ہوتے ہیں۔ لیکن بعد میں دونوں امورمیں شریک خواتین کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ باغبانی کا عمل قدرے مؤثر ثابت ہوا۔
ان دونوں گروہوں میں باغبانی کرنے والی خواتین میں ڈپریشن، اینزائٹی اور دماغی الجھن کے اثرات کم پائے گئے تاہم اس پرمزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اگرچہ یہ ایک بہت چھوٹا مطالعہ ہے لیکن اس سے قبل بھی سبزے میں وقت گزارنے کے مفید نفسیاتی اثرات سامنے آچکے ہیں۔
اسی لیے انیسویں صدی میں ہی معالجاتی باغبانی کا شعبہ ایک اہم حیثیت اختیار کرچکا تھا اور اب بھی اس کے مزید ثبوت مل ہے ہیں۔