اسلام آباد۔6جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی اور اختراع بڑے گیم چینجرز ہیں جو زرعی شعبے کے طور طریقوں کو ازسرنو متعین کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، ٹیلی نار پاکستان ناورے سے ڈیجیٹلائزیشن کے جدید طریقوں کے بارے میں علم کی پاکستان منتقلی میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو موبائل فون کمپنی ٹیلی نار کے زیر اہتمام پاکستان کی زراعت پر ٹیکنالوجی کے اثرات کے حوالہ سے پیش کی گئی ایک رپورٹ کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ 75 سال گزرنے کے باوجود ہم وہ ترقی نہیں کر سکے جو کرنی چاہئے تھی، ہم اپنی نسلوں سے شرمندہ ہیں، اس وقت بنگلہ دیش، بھارت اور خطہ کے دوسرے ممالک ہم سے آگے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس وقت اپنی نئی نسل سے معذرت خواہ ہوں مگر گزرے ہوئے 75 سال کا ذکر کر رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں کہ آنے والے دنوں میں 2047ء میں نوجوان نسل تاریخ کے سامنے کھڑے ہو کر اسی طرح افسوس نہ کرے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی اور اختراع بڑے گیم چینجرز ہیں جو زرعی شعبے کے طور طریقوں کو ازسرنو متعین کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، ٹیکنالوجی پاکستان کے زرعی شعبہ کے منظرنامہ کو تبدیل کرتے ہوئے کاشتکاروں کو زراعت سے متعلق زیادہ آگاہی دینے اور انہیں زیادہ مسابقتی بناتی ہے، یہ رپورٹ کاشتکاروں کو زراعت کے پرانے طریقوں کو چھوڑنے اور زرعی شعبہ میں انقلاب برپا کرنے کے لئے مزید بااختیار بناتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیلی نار پاکستان ناورے سے ڈیجیٹلائزیشن کے جدید طریقوں کے بارے میں علم پاکستان لانے میں ایک اہم سٹیک ہولڈر ہے، میں اس کی باصلاحیت افرادی قوت کی طرف سے روشن پاکستان میں اہم کردار ادا کرنے کا منتظر ہوں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ٹیلی نار پاکستان کے سی ای او عرفان وہاب خان نے کہا کہ یہ رپورٹ زرعی شعبہ کی بہتر کارکردگی کا خاکہ پیش کرتی ہے جس کے نتیجہ میں نہ صرف کاشتکاروں کیلئے زیادہ پیداوار بلکہ قومی جی ڈی پی میں 10 ارب ڈالرز کے حصہ کا باعث بن سکتی ہے، ہم بخوبی جانتے ہیں کہ ڈیجیٹلائزیشن کیلئے کافی زیادہ رحجان پایا جاتا ہے اس تناظر میں خوشحال زمیندار پروگرام کاشت کاری میں ڈیٹا پرمبنی بہترین طریقوں کے ساتھ کاشتکاروں کو رہنمائی فراہم کررہا ہے۔
ایگری ٹیک سروسز کیلئے کاشتکاروں کو مالی شمولیت میں شامل کرنے کیلئے راستہ فراہم کرنے کا بھی ایک موقع ہے جو تیس فیصد سے بھی کم ہے۔ اگلا قدم ملک بھر میں ایگری ٹیک کے استعمال کو مزید بہتر کرنا اور اس صنعت کو مضبوط کرنا ہونا چاہئے جو اس وقت 40فیصد افرادی قوت کی حامل ہے۔ تباد لیب میں بانی رکن عمر ندیم نے کہا کہ زرعی شعبہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ایگری ٹیک کی خدمات میں اضافہ ضروری ہے، مثبت رحجانات کے باوجود ایکو سسٹم کی ترقی کیلئے نمایاں مواقع موجود ہیں، پاکستان کے ایگری ٹیک کے دائرہ کار کو بڑھانے اور کاشتکار کی روزمرہ کی زندگی میں ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے میں نجی شعبہ کا اہم کردار رہا ہے تاہم ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی ویلیو چین میں درپیش چیلنجز سے کامیابی کے ساتھ نبردآزما ہونے کیلئے زیادہ سرمایہ، حکومتی معاونت اور جدت طرازی کے ذریعے نجی زرعی حل اختیار کئے جائیں، شعبہ زراعت افرادی قوت کی بہت بڑی تعداد کے ساتھ پاکستان کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جو تقریبًا25 ملین پاکستانیوں کیلئے ذریعہ معاش ہے۔پاکستان کے ایک چوتھائی رقبے پر کاشت اور زرعی پیدوار کیلئے استعمال ہونے کے باوجود ملک کی فصلوں کی پیداوار عالمی سطح کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔
اس نے کنکٹی ویٹی، ڈیٹا، مصنوعی ذہانت (اے آئی آئی او ٹی) اور جدت کے ذریعے شعبہ کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر توجہ مرکوز کرنے کا درست موقع فراہم کیا ہے۔ ایگری ٹیک کسانوں کے معیار زندگی کو بہتر اور کسانوں کو ان کی پیداوار پر زیادہ کنٹرول دیتے ہوئے موثر فارمنگ میکنزم کو پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 2015 ء سے ٹیلی نار پاکستان ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ زرعی شعبے کی ترقی کیلئے پاکستانی کاشت کاروں کو بااختیار بنانے میں کردار ادا کر رہا ہے، خوشحال زمیندار اور خوشحال آنگن جیسے اقدامات کے ذریعے ٹیلی نار پاکستان نے خواتین کاشتکاروں کیلئے بہترین حل پیش کرنے کو اپنا ہدف بنایا ہے جو زراعت سے وابستہ لاکھوں پاکستانیوں کی سماجی اور معاشی بہبود کا ایک ذریعہ ہے۔
قبل ازیں ٹیلی نار پاکستان نے زرعی شعبہ میں جدت لانے اوراسے بااختیار بنانے کے اپنے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے تباد لیب اور جی ایس ایم اے کے اشتراک سے AgriTech: Crafting Pakistan’s Journey to Impact کے عنوان سے رپورٹ بھی جاری کی۔ رپورٹ میں زرعی شعبہ کو درپیش چیلنجز اور ترقی کی رفتار کو بڑھانے کیلئے ایگری ٹیک کے کردار کا جائزہ پیش کیا گیا جس میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جدید زرعی طریقے اور اہدافی ایگری ٹیک مداخلتیں نہ صرف قومی پیداوار میں اضافہ بلکہ کئی بہتر سماجی و معاشی نتائج کا باعث بنیں گی۔ ایگری ٹیک رپورٹ پاکستان کے زرعی شعبہ کو ترقی دینے کیلئے جی ایس ایم اے اور تباد لیب کے سینٹر فار ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی تحقیق اور بصیرتوں کا مجموعہ ہے۔
رپورٹ ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیلئے طریقوں کے علاوہ ایگری ٹیک کے حوالے سے سرکاری اور نجی شعبے کی سوچ کو ہم آہنگ کرنے کی اہمیت کو بھی کو اجاگر کرتی ہے۔ مزید برآں رپورٹ اس بات پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ ایگری ٹیک ٹیکنالوجی اور زرعی ماحولیاتی نظام کے ساتھ کس طرح کام کرتا ہے جو پاکستان میں ایگری ٹیک سے استفادہ کیلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے رجحانات کو سمجھنا اور تجزیہ کرنا ضروری بناتا ہے۔