اگر کسی گرم یا ٹھنڈے مشروب کو دیکھ کر اس خیال سے جھرجھری محسوس ہوتی ہے کہ دانت میں تکلیف ہوگی تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس مسئلے کا حل نکالنے کا وقت آگیا ہے۔ دانتوں کی حساسیت بہت عام مرض ہے اور مختلف چیزیں جیسے گرم یا ٹھنڈے مشروبات، میٹھے یا مرچوں والے کھانے بلکہ ٹھنڈی ہوا سے بھی تکلیف کا احساس ہوسکتا ہے۔ اس مسئلے سے نجات کا بہترین طریقہ تو یہ ہے کہ پہلے سے ہی احتیاطی تدابیر کو اپنالیں تاکہ اس کا سامنا ہی نہ ہو۔ اور وہ وجوہات جان لیں جو اس مسئلے کی وجہ بن سکتی ہیں۔
دانتوں کی سطح کا خیال رکھیں
دانتوں کی سطح کی سخت حفاظتی تہہ دانتوں کو ہر اس چیز سے نمنٹے میں مدد دیتی ہے جو آپ چبانے کی کوشش کرتے ہیں، جب یہ سطح غائب ہوجاتی ہے تو اعصابی ریشے آسانی سے تکلیف کا باعث بننے لگتے ہیں، اگر آپ کو دانتوں میں حساسیت کا سامنا ہے تو زیادہ ممکن یہی ہے کہ یہ سطح غائب ہوگئی ہے جس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ درج ذیل احتیاطی تدابیر کو اپنائیں:
آرام سے برش کرنا: کیا آپ اپنے دانت بہت سختی سے برش کرتے ہیں؟ تو دانتوں پر جمی گندگی کے ساتھ ساتھ ایسا کرنا سطح کو بھی غائب کرنے لگتا ہے، نرم ریشوں والے برش کا انتخاب کریں اور نرمی کے ساتھ دانتوں پر برش کریں۔
تیزابی اثر رکھنے والی غذائیں: سافٹ ڈرنکس، دانتوں پر چپکنے والی گولیاں، زیادہ چینی والی اشیا یہ سب دانتوں کی سطح پر حملہ آور ہوتی ہیں، ان کی جگہ پھلوں سبزیوں، پنیر، دودھ اور دہی وغیرہ کو دینا زیادہ بہتر ہے، اس طرح کی غذائیں منہ کی نمی برقرار رکھتی ہیں اور تیزابیت اور بیکٹریا سے لڑتی ہیں، سبز یا سیاہ چائے یا بغیر چینی والی چیونگم بھی ایک اچھا انتخاب ہے، اگر کچھ کھٹا کھایا ہے تو فوری طور پر برش نہ کریں بلکہ ایک گھنٹہ انتظار کریں۔
دانت پیسنے سے گریز: وقت کے ساتھ دانت پیسنے یا زور سے دبانے کے نتیجے میں سطح اڑنے لگتی ہے، اپنے ذہنی تناﺅ پر قابو پاکر اس مسئلے کی روک تھام ممکن ہے جبکہ ماﺅتھ گارڈ یا کچھ اور اسے فٹ کردے گا تاہم اگر ایسا نہیں ہورہا تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ اگر یہ مسئلہ سنگین ہو تو پھر دانتوں کی پوزیشن بھی بدلوانی پڑسکتی ہے۔
دانتوں کو سفید کرانے سے بچیں: ویسے تو موتیوں جیسے سفید دانتوں کا حصول ہر ایک کا خواب ہوتا ہے مگر یہ بھی تکلیف کی وجہ بن سکتا ہے، اچھی بات یہ ہے کہ بلیچنگ کے نتیجے میں ہونے والی حساسیت عارضی ہوتی ہے اور اس حوالے سے ڈاکٹر سے رجوع کرکے مشورہ کرنا چاہیے۔
کئی بار دانتوں کی حساسیت دیگر مسائل کی علامت بھی ہوتی ہے جیسے:
مسوڑے سکڑ جانا: اگر آپ کی عمر 40 سال سے زائد ہے تو مسوڑوں میں عمر کے اثرات نمایاں ہونے لگتے ہیں اور ان کے سکڑنے سے دانتوں کی جڑیں نمودار ہوسکتی ہیں، ان جڑوں کے تحفظ کے لیے کوئی سطح تو ہوتی نہیں البتہ یہ زیادہ حساس ہوتی ہے، اگر مسوڑے پہلے کے مقابلے میں سکڑے ہوئے محسوس ہورہے ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں، یہ مسوڑوں کے امراض کی علامت بھی ہوسکتی ہے جس کا علاج تشخیص کے مطابق ہوتا ہے۔
مسوڑوں کے امراض: دانتوں پر پلاک اور ٹارٹر کا جمع ہونا مسوڑوں پر اثرانداز ہوتا ہے، کئی بار یہ امراض دانتوں کو ملنے والی ہڈی کی سپورٹ کو متاثر کرتے ہیں، تمباکو نوشی کے عادی افراد میں مسوڑوں کے امراض عام ہوتے ہیں اور اس کا علاج عام طور پر ڈاکٹر دانتوں کی مکمل صفائی کی صورت میں کرتے ہیں جسے اسکیلنگ کہا جاتا ہے، جس کی مدد سے مسوڑوں پر جم جانے والے ٹارٹر اور پلاک کو صاف کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ادویات یا سرجری کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے۔
دانت ہلنا: جب دانت ہلنے لگتا ہے تو اس میں آنے والی دراڑ نیچے جڑ تک جاتی ہے، تو ایسے دانت پر ٹھنڈے یا گرم پینے یا کھانے سے تکلیف ہوتی ہے، ڈاکٹر اس کا علاج مسئلے کی نوعیت کے مطابق کرتے ہیں، اگر یہ دڑار مسوڑوں سے پہلے ختم ہوجاتی ہے تو فلنگ کی جاتی ہے، اگر یہ نیچے تک جاتی ہے تو دانت بھی نکالنا پڑسکتا ہے۔
طریقہ علاج
ایک بار مسئلے کی تشخیص کے بعد ڈاکٹر مختلف علاج تجویز کرسکتا ہے جیسے:
حساس دانتوں کے لیے دستیاب ٹوتھ پیسٹ- اگر معاملہ سنگین ہو تو ڈاکٹر کی جانب سے روٹ کنال کا مشورہ بھی دیا جاسکتا ہے۔