اگر دل کی دھڑکن چند منٹ کے لیے بھی تھم جائے تو زندہ بچنا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے مگر تصور کریں کہ اگر 6 گھنٹے تک ایسا ہو تو پھر؟ درحقیقت ایسا کرشمہ اسپین میں دیکھنے میں آیا جہاں ایک برطانوی نژاد خاتون برفانی طوفان میں پھنس گئیں اور 6 گھنٹے کے لیے ان کے دل نے کام کرنا چھوڑ دیا مگر پھر بھی وہ زندہ بچ گئیں۔
اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق آڈرے شومین نامی خاتون گزشتہ ماہ اسپین میں موجود پہاڑی سلسلے کوہ پائرینیس میں ہائیکنگ کررہی تھیں جب برفانی طوفان میں پھنس گئیں، جس کے بعد وہ ہائیپوتھرمیا اور پھر کارڈک اریسٹ (یعنی دل نے کام کرنا بند کردیا) کا شکار ہوگئیں۔ کارڈک اریسٹ کے بعد ان کی آنکھیں چڑھ گئیں اور سانس آنا بند ہوگیا۔
34 سالہ یہ خاتون اسپین میں مقیم ہیں مگر ان کے پاس برطانوی پاسورٹ ہے اور اس وقت جب یہ واقعہ ہوا تو ان کے شوہر روہن ان کے ساتھ تھے اور انہوں نے بتایا 'مجھے لگا کہ وہ مرگئی ہے، میں نے ان کی نبض محسوس کرنے کی کوشش کی، میں نے دیکھا کہ وہ سانس نہیں لے رہی جبکہ مجھے دھڑکن بھی محسوس نہیں ہوئی'۔ آڈرے شومین کو بچانے کے لیے ریسکیو ورکر 2 گھنٹے بعد پہنچے اور انہوں نے دیکھا کہ خاتون کا جسمانی درجہ حرارت 18 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا ہے، جس پر انہیں فوری طور پر بارسلونا کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹر بھی زندگی کی علامات دریافت کرنے میں ناکام رہے۔
خیال رہے کہ ایک بالغ فرد کا اوسط جسمانی درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ طبی عملے نے بتایا کہ یہ خاتون اسپین میں طویل ترین کارڈک اریسٹ کا شکار ہوئیں اور کرشماتی طور پر بچ بھی گئیں۔ وال ڈی ہیبرون ہاسپٹل کے ڈاکٹر ایڈورڈ ارگاڈو نے کہا 'ایسا لگ رہا تھا کہ وہ مرچکی ہیں مگر ہم ہائیپوتھرمیا کو دیکھتے ہوئے جانتے تھے کہ ان کے بچنے کا امکان ہے'۔
ہائیپوتھرمیا میں کوئی فرد بہت شدید ٹھنڈ کا شکار ہوتا ہے اور اس کی جسمانی حرارت بہت تیزی سے کم ہوجاتی ہے، جس سے خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں جبکہ میٹابولزم بہت تیز ہوجاتا ہے، جس سے جسمانی افعال تھم ضرور جاتے ہیں مگر دماغ اور اعضا کو تحفظ بھی ملتا ہے۔
اس حوالے سے ڈاکٹر نے کہا کہ 'اگر یہ کارڈک اریسٹ معمول کے جسمانی درجہ حرارت میں ہوتا تو آڈرے کی موت ہوچکی ہوتی'۔ جب خاتون کو ہسپتال لایا گیا تو وہاں انہیں ایک مشین میں رکھا گیا جس نے خون کو نکال کر اس میں آکسیجن کا اضافہ کرکے واپس جسم میں داخل کردیا۔
جب ان کا جسمانی درجہ حرارت 30 سینٹی گریڈ پر پہنچا تو انہیں ڈی فبرلیٹر پر منتقل کردیا گیا اور پھر ان کے دل نے دوبارہ کام کرنا شروع کردیا۔ ان کے دل نے ایمرجنسی سروسز کو کال کرنے کے پورے 6 گھنٹے بعد کام کرنا شروع کیا اور انہیں 12 دن تک ہسپتال میں رکھا گیا اور صحت یابی کے بعد گھر جانے کی اجازت دی گئی۔
بعد ازاں جمعہ 6 دسمبر کو خاتون نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 'یہ ایک کرشمہ ہی ہے اور ایسا ڈاکٹروں کی وجہ سے ہی ہوسکا، ممکنہ طور پر اس موسم سرما میں، وہ پہاڑوں پر نہیں جائیں گی، مگر انہں توقع ہے کہ بہار میں ایک بار پھر ہائیکنگ کرسکیں گی کیونکہ وہ اپنے اس مشغلے کو چھوڑنا نہیں چاہتیں'۔