واشنگٹن۔دوائیوں کی امریکی کمپنی نے ایبولا وائرس کے لیے تیار کرہ اپنی اولین ویکسین کے لیے سب سے پہلی قانونی منظوری حاصل کر لی ہے. 10 نومبر کو یورپی کمشن نے 18 سال سے زائد عمر کے بالغ افراد کو میرک ارویبو ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا یہ فیصلہ مکمل منظوری کی جانب پہلا قدم ہے اور ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مملکت جمہوریہ کانگو میں یہ وبا پہلے پھیلی ہوئی ہے اور گزشتہ برس اس کے آغاز سے لے کر آج تک 2,100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں.یہ منظوری یورپی یونین کے لیے ہے مگر دوائیوں کے یورپی ادارے (ای ایم اے) کے مطابق یہ ویکسین پہلے ہیہمدردانہ استعمال کے ایک پروگرام کے تحت ڈی آر سی میں استعمال کی جا چکی ہے
اس کا مقصد صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد اور متاثرہ مریضوں سے رابطے میں آنے والے دیگر افراد سمیت ان سب افراد کو محفوظ بنانا ہے جن کو اس بیماری کے لگنے کے سب سے زیادہ خطرہ وہتا ہے.ای ایم اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر گوائیڈو راسی نے اس منظوری کو اس مہلک بیماری کے بوجھ کو کم کرنے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ ارویبو متاثرہ ممالک میں انسانی جانیں بچائے گی. 12 نومبر کو صحت کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے ارویبو کو منظوری کا اہل ہونے کا درجہ دیا اس کے بعد اقوام متحدہ کے ادارے اور ویکیسن کا اتحاد، گاوی اِس ویکسین کو خطرات سے دوچار ممالک میں استعمال کے لیے خرید سکیں گے ڈبلیو ایچ او ویکسین کی منظوری دینے والے افریقی فورم کے ساتھ مل کر انفرادی ممالک میں اس ویکسین کی رجسٹریشن اور منظوری پر کام کر رہا ہے.
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹید روس ایڈہانوم گیبر یسیئس نے کہا کہ پانچ سال قبل ہمارے پاس ایبولا کے علاج کے لیے نہ تو کوئی ویکسین تھی اور کسی اور قسم کا علاج تھا منظوری کی اہلیت رکھنے والی ویکسین اور تجرباتی طریقہ علاج کی موجودگی میں اب ایبولا کو روکا جا سکتا ہے اور اس کا علاج کیا جا سکتا ہے. ایبولا کے خلاف جنگ میں امریکا کسی واحد ملک کی طرف سے عطیات دینے والے ممالک کی فہرست میں اول نمبر پر ہے اِن عطیات میں انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد اور ڈی آر سی اور ہمسایہ ممالک میں ایبولا کی تیاری کے لیے امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کے ذریعے 2018سے لے کر اب تک دی جانے والی 266 ملین ڈالر سے زائد کی امداد بھی شامل ہے۔