55

ہوا کو کھانے میں بدلنے کا انوکھا منصوبہ

برکلے، کیلیفورنیا: یہ دعوی پانی سے کار چلانے جیسا نہیں بلکہ کیلیفورنیا کی ’’ایئر پروٹین‘‘ نامی ایک اسٹارٹ اپ کمپنی کا کہنا ہے کہ ہوا میں وہ تمام ضروری اجزاء موجود ہوتے ہیں جو ہمارے غذائی پروٹین کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔ تو کیوں نہ جراثیم (بیکٹیریا) میں تبدیلی کرکے انہیں اس قابل بنادیا جائے کہ وہ ہوا جذب کرکے جہاں اپنے لیے غذا تیار کریں، وہیں وافر مقدار میں انسانوں کےلیے بھی غذائی پروٹین تیار کرسکیں۔

واضح رہے کہ انسانی غذا میں گوشت کی اہمیت اس لیے ہے کہ اس میں حیوانی پروٹین پائی جاتی ہے جو ہماری جسمانی نشوونما اور صحت کےلیے بہت ضروری ہے۔ سبزی خور افراد اس اہم غذائی جزو کے فوائد سے محروم رہ جاتے ہیں۔

یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ 1960 کے عشرے میں ناسا کے سائنسدانوں نے ’’ہائیڈرو ٹروفس‘‘ کہلانے والے، ایسے بیکٹیریا دریافت کرلیے تھے جو اگرچہ پودے نہیں ہوتے لیکن ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو براہِ راست غذا میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ایئر پروٹین کے منصوبے میں ایسے ہی بیکٹیریا کی قدرتی صلاحیت کو بہتر بنایا گیا ہے۔ اس سے ایک فائدہ تو یہ ہوگا کہ انسانی غذا کےلیے ضروری حیوانی پروٹین حاصل ہوگی، جبکہ دوسری طرف غذا کے حصول میں زراعت پر بھی دباؤ کم ہوگا۔ اس وقت بھی زیرِ کاشت رقبہ بہت زیادہ ہے لیکن بڑھتی ہوئی انسانی آبادی کے نتیجے میں اس رقبے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ زمین کی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافے کا تقاضا بڑھتا جارہا ہے۔

اس کمپنی کے علاوہ بھی دوسرے کچھ ادارے اور ریسرچ گروپس، ہوا کو استعمال کرتے ہوئے غذائی اجزاء (بالخصوص پروٹین) کی بڑے پیمانے پر پیداوار حاصل کرنے کےلیے کوشاں ہیں جسے ’’لیبارٹری مِیٹ‘‘ (تجربہ گاہی گوشت) کے طور پر پیش کیا جائے گا۔

البتہ، ایسے کسی بھی منصوبے کی راہ میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہوا سے پروٹین کی تیاری کو کس طرح سے کم خرچ اور وافر بناتے ہوئے، تجارتی پیمانے تک لایا جائے۔