سنگاپور: ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جانوروں کے غذائی اجزا اور گوشت کی بجائے سبزیوں اور دالوں وغیرہ کا استعمال دماغی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے اور عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ دماغی کمزوری اور اعصابی ٹوٹ پھوٹ کو بھی روکتی ہے۔
نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے پروفیسر کوہ وون پوائے اور ان کے ساتھیوں نے ڈیوک میڈیکل اسکول کے تعاون سے جو مطالعہ کیا ہے وہ امریکن جنرل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوا ہے۔
ان ماہرین نے ثابت کیا ہے کہ سبزیوں اور پودوں سے حاصل شدہ غذائی اجزا اگر عمر کے وسطی حصے میں استعمال کی جائیں تو آگے چل کر الزائیمر اور ڈیمنشیا سمیت کئی امراض کی وجہ بننے والی کیفیات کو روک سکتی ہیں۔ اس ضمن میں پھل، سبزیاں، مکمل اناج اور صرف دودھ دہی کو ہی استعمال کیا جائے تو اس سے بڑھاپے میں دماغی انحطاط کو کم کیا جاسکتا ہے۔
اس ضمن میں سنگاپور کے 63 ہزار سے زائد افراد کا بھرپور جائزہ لیا گیا اور ان سے کھانے پینے، تمباکو اور شراب نوشی، جسمانی ورزش، نیند، وزن، امراض اور دیگر کیفیات کے بارے میں انٹرویو نما سوالات کیے گئے۔ پہلے اپریل 1993ء، دسمبر 1998ء اور آخر میں 2016ء میں ان سے مختلف سوالات کیے گئے۔
تینوں مواقع پر کھانے پینے کے معمولات، دماغی صحت اور دیگر امور کے بارے میں پوچھا گیا۔ معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے سبزیاں اور پھل کھانے کو اپنا معمول بنایا ہوا تھا ان میں دماغی امراض کی شرح کا خطرہ 33 فیصد کم دیکھا گیا۔
اس لحاظ سے ماہرین کا اصرار ہے کہ 40 سال کے بعد پھلوں اور سبزیوں کا استعمال معمول بنالیا جائے تو اس کے طویل مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔