نیویارک: ویسے تو نیند کی کمی سب کےلیے ہی مضر ہے لیکن اگر بالخصوص خواتین پوری نیند نہیں لیتیں اور یہ روش کئی سال تک برقرار رکھتی ہیں تو اس سے دھیرے دھیرے ان کی ہڈیوں کی کثافت کم ہوتی چلی جاتی ہے اور یہ کیفیت آگے چل کر ہڈیوں کے بھربھرے پن (اوسٹیوپوروسِس) کی وجہ بن سکتی ہے۔
ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین اگر روزانہ صرف پانچ گھنٹے یا اس سے کم وقت کےلیے سونے کو اپنا معمول بنالیں تو اس سےصحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا اثر ہڈیوں کے بھربھرے پن کی صورت میں نمودار ہوتا ہے جو آگے چل کر جوڑوں کے درد یا گٹھیا کے مرض کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
نیویارک میں یونیورسٹی آف بفیلو میں صحت کے پروفیسر ہیدر بالکم نے بتایا کہ خراب نیند صحت پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ اسی بنا پر خصوصاً خواتین کو چاہیے کہ وہ سات گھنٹے تک کی معمول کی نیند ضرور لیں ورنہ ان کی نفسیاتی صحت کے ساتھ ساتھ ہڈیاں بھی متاثر ہوسکتی ہیں۔
یہ تحقیق جرنل آف بون اینڈ منرل ریسرچ میں شائع ہوئی ہے جس میں 11 ہزار سے زائد ایسی خواتین کو شامل کیا گیا ہے جن میں سن یاس کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا، یعنی وہ عمر کے اُس حصے میں پہنچ چکی تھیں کہ جب خواتین کو ماہواری آنا بند ہوجاتی ہے۔ ان میں سے جو خواتین پانچ گھنٹے یا اس سے کم کی نیند لیتی ہیں، ان کے جسم میں چار مقامات پر ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں یعنی ہڈیاں کثافت کھو کر نرم پڑسکتی ہیں۔ ان میں پورے جسم، کولہے، گردن اور ریڑھ کی ہڈیاں کمزور ہوسکتی ہیں۔ اس کے برعکس، کم سے کم سات گھنٹے سونے والی خواتین میں یہ رحجان نہیں دیکھا گیا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے دوران بدن اپنی مرمت آپ کرتا ہے اور اگر پورے وقت کےلیے نیند نہ لی جائے تو ہارمون بھی بگڑجاتے ہیں۔ اس کا اثر ہڈیوں پر ہوتا ہے اور ہڈیاں نرم پڑنے لگتی ہیں۔ یہاں تک کہ خاتون میں فریکچر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس تحقیق میں ہزاروں خواتین کی ہڈیوں کے خاص اسکین لیے گئے تھے جسے بون منرل ڈینسٹی ٹیسٹ کہا جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ نیند کی کمی نہ صرف ہڈیوں کو متاثر کرتی ہے بلکہ موٹاپے، بلڈ پریشر اور دل کے امراض کی وجہ بھی بن سکتی ہے