دنیا بھر میں فیس بک کی زیرملکیت اپلیکشن واٹس ایپ کو ماہانہ ڈیڑھ ارب سے زائد افراد اپنے پیاروں سے رابطے کے لیے استعمال کرتے ہیں کیونکہ اس میں میسجز بھیجنا مفت ہے اور بس انٹرنیٹ درکار ہوتا ہے۔
مگر ایسا لگتا ہے کہ واٹس ایپ کو اپنے سب سے بڑے حریف کا سامنا ہونے والا ہے کیونکہ گوگل نے اینڈرائیڈ فونز میں ٹیکسٹ میسجز کو لگ بھگ واٹس ایپ جتنا ہی بہتر بنادیا ہے۔
گوگل کی جانب سے جمعرات کو بتایا گیا کہ دنیا کے مقبول ترین اسمارٹ فون آپریٹنگ سسٹم پر کام کرنے والے فونز پر گوگل میسجز ایپ کو اہم ترن اپ ڈیٹ کی گئی ہے جو فی الحال امریکا میں متعارف کرائی جارہی ہے۔
اس اپ ڈیٹ کی بدولت صارفین کو متعدد ایسے فیچرز مل سکیں گے جو اس وقت آئی فونز صارفین آئی میسجز یا واٹس ایپ پر استعمال ہوتے ہیں یعنی ریڈ ریسیپٹس اور گروپ چیٹس وغیرہ۔
گوگل رچ کمیونیکشن سروس (آر سی ایس) پر 2016 سے کام کیا جارہا تھا اور اس کے لیے گوگل نے دنیا بھر کے موبائل آپریٹرز اور اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں سے اشتراک کیا مگر صارفین تک اس کی رسائی موبائل آپریٹرز کی سستی کی وجہ سے تاحال ممکن نہیں ہوسکی۔
آر سی ایس اینڈرائیڈ میں ایس ایم ایس یا شارٹ میسج سروس کی جگہ لے گا جس کو 25 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے جبکہ صارفین اس پر وائی فائی پر چیٹ، ہائی ریزولوشن تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے اور موصول کرنے کی سہولت، ریڈ رسیپٹ، ٹائپنگ انڈیکٹرز گروپ چیٹ اور گروپ چیٹس میں لوگوں کو ایڈ یا نکالنے جیسے فیچرز استعمال کرسکیں گے۔
گوگل کی پراڈکٹ منیجمنٹ ڈائریکٹر سانز آہاری نے ایک انٹرویو کے دوران اعتراف کیا کہ یہ اپ ڈیٹ بہت عرصے پہلے آجانی چاہیے تھی، کیونکہ اس وقت اینڈرائیڈ سسٹم میں ایس ایم ایس پروٹوکول میں صارفین کو جدید فیچرز دسیتاب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ موجودہ عہد کے تقاضوں کے مطابق کام کرنے والے فیچرز ہین، یہ درست سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
آر سی ایس کو اینڈرائیڈ میسجز ایپ اوپن کرکے ٹرن آن کیا جاسکتا ہے اور مختلف نئے چیٹ فیچرز سامنے آجائیں گے ، اگر آپ کے جاننے والے کے پاس بھی یہ سسٹم ان ایبل ہو تو ٹیکسٹ میسجز خودکار طور پر نئے پروٹوکول استعمال کرنے لگیں گے، تاہم یہ سروس جمعرات کو اپ ڈیٹ کے بعد فی الحال صرف ایک فیصد اینڈرائٰڈ فونز میں دستیاب ہوگی، مگر امریکا بھر میں رواں سال کے آخر تک یہ نئے فیچرز صارفین کو دسیتاب ہوں گے۔
تاہم اس سروس میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن موجود نہیں اور اس بارے میں سانز آہاری نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے اور اس حوالے سے تیکنیکی پیچیدگیوں کا سامنا ہے کیونکہ ہمیں شراکت داروں کے قانونی اور پالیسی معاملات کو بھی دیکھنا ہے۔
آر سی ایس کو گوگل نے رواں سال سب سے پہلے برطانیہ اور فرانس میں متعارف کرایا تھا اور اب امریکا میں اسے پیش کیا گیا ہے۔ سانز آہاری کے مطابق آر سی ایس لانچ ایک بڑا قدم ہے مگر یہ اختتام نہیں بلکہ اسے آگے بڑھایا جائے گا۔
آر سی ایس سروس کے لیے بھی واٹس ایپ کی طرح فون نمبر ضروری ہوگا۔ خیال رہے کہ گوگل نے اس حوالے سے گزشتہ سال اینڈرائیڈ میسجز کو متعارف کرایا تھا جس کا مقصد صارفین کو آر سی ایس کی ابتدائی جھلک دیکھنے کا موقع مل سکے اور وہ اسے اپنے فون میں اسٹینڈرڈ ایس ایم ایس ایپ کی جگہ استعمال کرسکیں۔
ایس ایم ایس 160 حروف کی وہ سروس ہے جو کئی دہائیوں سے موجود ہے مگر آج کے فونز زیادہ طاقتور اور صارف زیادہ فیچرز مانگتے ہیں اور یہی چیز واٹس ایپ اور میسنجر کی کامیابی کا باعث بنی۔ اب گوگل اس نئی سروس کے ذریعے انہیں ٹکر دینا چاہتا ہے جس میں دیگر فیچرز کے ساتھ گوگل کے ڈیجیٹل اسسٹنٹ کی خدمات بھی صارف کو حاصل ہوگی۔