سر میں خشکی بہت عام ہوتی جارہی ہے جس کا نتیجہ تکلیف دہ خارش کی شکل میں نکلتا ہے اور یہ مسئلہ صرف خواتین تک محدود نہٰں بلکہ مرد حضرات کو بھی اس کا سامنا ہوتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے نت نئے شیمپوز کا استعمال کرتے ہیں۔
عام طور پر اس کی وجہ بالوں کی صفائی کا زیادہ خیال نہ رکھنا یا جلدی مسائل ہوتے ہیں تاہم گھر سے باہر لوگوں کی موجودگی میں یہ خارش شرمندگی کا باعث بھی بن سکتی ہے خاص طور پر خشکی اور جوئیں باہر نکلنا تو شرم سے پانی پانی بھی کرسکتا ہے۔
ٹی ٹری آئل کو آزمائیں
یہ تیل عام طور کیل مہاسے اور چنبل کے علاج کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے اور سائنسی طور پر ورم کش اور جراثیم کش خصوصیات رکھتا ہے، جس سے خشکی سے نجات میں مدد بھی مل سکتی ہے۔ ایک تحقیق میں کے مطابق ٹی ٹری آئل فنگس کی مخصوص اقسام سے لڑنے کے لیے زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے۔ ایک اور تحقیق میں خشکی کے شکار 126 افراد پر اس تیل کو آزمایا گیا اور اس کی شدت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ خارش اور چکنائی کا مسئلہ بھی کم ہوگیا۔ یہ تیل حساس جلد والے افراد میں خارش کا باعث بن سکتا ہے تو اسے ناریل کے تیل کی کچھ مقدار میں مکس کرکے لگانا بہتر ہوتا ہے۔
ناریل کا تیل
اس تیل کے متعدد فوائد ثابت ہیں اور اسے بالوں کی خشکی کے قدرتی ٹوٹکے کے طور پر صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس کے استعمال سے جلد کی نمی بہتر ہوتی ہے اور خشکی کی روک تھام ہوتی ہے جو بالوں میں خشکی کو بدترین بناسکتی ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناریل کا تیل جلد کی نمی بہتر کرنے کے لیے موثر ہے جبکہ ایک اور تحقیق میں یہ ثابت ہوا کہ یہ تیل ناریل کے تیل کا 8 ہفتے تک استعمال کرنا سر کی خارش پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔ نہانے سے پہلے تین سے پانچ چائے کے چمچ ناریل کے تیل سے سر کی مالش کریں اور ایک گھنٹے تک لگا رہنے دیں۔ اس کے بعد سر کو شیمپو سے دھولیں، اس کے علاوہ آپ ایسا شیمپو استعمال کرکے بھی اس کی افادیت کو دوگنا بڑھا سکتے ہیں جس میں ناریل کے تیل کا استعمال بھی ہوتا ہو۔
ایلو ویرا جیل
ایلو ویرا یا کوار گندل کا استعمال اکثر جلد پر لگائی جانے والی کریموں اور لوشن وغیرہ میں ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ بالوں کی خشکی سے نجات کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جراثیم کش اور فنگل کش ہونے کی وجہ سے ایلو ویرا جیل بالوں کی خشکی سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔ اپنی خارش کو دور بھگانے کے لیے شیمپو سے پہلے ایلو ویرا کے تیل یا جیل کی مالش کریں۔ آلو ویرا میں ٹھنڈک کا عنصر خارش سے نجات دلانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
سیب کا سرکہ
سیب کا سرکہ بھی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے جو انسولین کی حساسیت کو بہتر کرنے اور جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اسے بالوں کی خشکی سے نجات کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سرکے میں موجود تیزابیت کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ سر سے جلد کے مردہ خلیات کو نکالنے کا عمل متحرک کرنے میں مدد دیتا ہے۔ ایک چوتھائی کپ اس سرکے کو چوتھائی کپ پانی سے بھری اسپرے کی بوتل میں شامل کریں اور سر پر اس سے چھڑکاﺅ کریں۔ اپنے سر پر تولیہ لپیٹ لیں اور پندرہ منٹ سے ایک گھنٹے تک آرام سے بیٹھ جائیں جس کے بعد سر کو معمول کے مطابق دھولیں۔ یہ عمل ہفتہ بھر میں دو بار کرنا خشکی سے نجات دلا سکتا ہے۔
اسپرین بھی مددگار
اسپرین میں موجود ایک جز Salicylic acid ورم کش ہوتا ہے، یہ جز اسپرین کے ساتھ ساتھ متعدد اینٹی ڈینڈرف شیمپوز میں بھی ہوتا ہے، جو خشکی دور کرنے میں مد دیتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ Salicylic acid والے شیمپو بالوں کی خشکی ختم کرنے میں زیادہ موثر ہوتے ہیں۔ تو اسپرین سے بھی یہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور اس مقصد کے لیے اسپرین کی 2 گولیوں کو پیس لیں اور اس سفوف کو بال دھونے سے قبل شیمپو میں ملالیں۔ اس مکسچر کو اپنے بالوں پر ایک سے دو منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر اچھی طرح دھولیں، اس کے بعد پھر سادہ شیمپو سے سر کو دھوئیں آپ اس کا اثر دیکھ حیران رہ جائیں گے۔
بیکنگ سوڈا کا استعمال
بیکنگ سوڈا بھی بالوں کی خشکی سے نجات کے لیے آسان اور فوری مدد فراہم کرسکتا ہے، بیکنگ سوڈا فنگل سے لڑنے میں مدد دیتا ہے جو خشکی سے علاج میں مددگار عنصر ہے، اسے استعمال کرنے کے لیے بیکنگ سوڈا کو براہ راست گیلے بالوں پر لگا کر سر پر مالش کریں۔ اس کے بعد ایک سے 2 منٹ آرام سے بیٹھ جائیں اور پھر اپنے بالوں کو معمول کے مطابق شیمپو سے دھولیں۔
ذہنی تناﺅ میں کمی لائیں
ذہنی تناﺅ صحت کے متعدد پہلوﺅں پر اثرات مرتب کرتا ہے، یہ عام جسمانی امراض سے لے کر ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ ذہنی تناﺅ کے نتیجے میں طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی مدافعتی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ کمزور مدافعتی نظام جسم کی مختلف فنگل انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت کم کردیتی ہے جو بالوں میں خشکی کا باعث بنتا ہے۔ ذہنی تناﺅ کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مراقبہ، یوگا، گہری سانسیں لینا وغیرہ مدد دے سکتے ہیں۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں جو خلیات کے لیے ہی ضروری نہیں بلکہ دل، مدافعتی نظام اور پھیپھڑوں کے افعال میں بھی مدد دیتے ہیں۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ جلد کی صحت کے لیے بھی اہم ہیں، جو آئل بننے کے عمل اور ہائیڈریشن کو کنٹرول کرتے ہیں۔ جسم میں اس کی کمی مختلف علامات جیسے خشک بال، جلد اور بالوں کی خشکی کی شکل میں سامنے آتی ہیں، اس سے ہٹ کر بھی اومیگا تھری ورم میں کمی لانے والا جز ہے جس سے بھی خارش اور خشکی میں کمی آسکتی ہے۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز مچھلی، السی کے بیج، اخروٹ اور دیگر غذاﺅں میں پائے جاتے ہیں۔