ٹوکیو: ڈینگی بخار کو روکنے کے لیے بنائی گئی ویکسین کے ابتدائی تجربات میں نمایاں کامیابی ملی ہے۔ بڑے پیمانے پر کئے گئے کلینکل ٹرائلز کا نتیجہ 80 فیصد برآمد ہوا ہے۔
اس سے قبل فلپائن میں ڈینگی کی پہلی ویکسین ڈینگی ویکشیا 2016 میں منظرِ عام پر آئی تھی لیکن اگلے ہی برس بعض حفاظتی اقدامات کی وجہ سے اس کے تجربات روک دیئے گئے۔ ڈینگی ویکشیا سے وہ لوگ شدید بیمار ہوگئے جنہیں کبھی ڈینگی بخار نہیں ہوا تھا۔
اس سال امریکی اداروں نے ڈینگی ویکشیا ویکسین کی منظوری اس شرط پر دی ہے کہ یہ ان افراد کو ہی لگائی جائے جو پہلے کبھی ڈینگی سے متاثر ہوچکے ہیں۔ لیکن اب نئی ویکسین جاپان میں تیار کی گئی ہے۔
جاپان کی ادویہ ساز کمپنی ٹاکیڈا نے جو ویکسین بنائی ہے وہ زندہ ڈینگی وائرس کو کمزور کرتی ہے۔ ایشیا اور لاطینی امریکا کے 26 شہروں میں اس کی آزمائش ایسے 20 ہزار بچوں پر کی گئی ہے جن کی عمریں 4 سے 16 برس تھیں۔ کچھ بچوں کو فرضی ویکسین یا پلاسیبو دی گئی اور دوسرے گروپ کے بچوں کو تین تین ماہ کے وقفے سے ویکسین کی دو خوراکیں پلائی گئیں۔ اگرچہ دوسری خوراک کے تین سال بعد ہی ویکسین کے حتمی نتائج برآمد ہوں گے لیکن جاپانی کمپنی نے ایک سال پورے ہونے پر ہی ابتدائی رپورٹ پیش کردی ہے۔
فلپائن کی تیارکردہ ڈینگی ویکشیا کے برخلاف جاپان کی نئی ویکسین نے ڈینگی وائرس سے پہلے سے متاثرہ اور ڈینگی میں مبتلا نہ ہونے والے بچوں میں یکساں بہتر نتائج فراہم کئے۔ ان بچوں میں ڈینگی وائرس کی چار اقسام موجود تھیں اور ویکسین نے ایک وائرس کے خلاف مکمل جبکہ دو قسموں کے وائرسوں کے خلاف جزوی تحفظ فراہم کیا۔
ڈینگی پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر نے کہا ہے کہ جن بچوں کو ویکسین دی گئی ہے ان کے مزید مشاہدات ضروری ہے، اسی لیے وقت کے ساتھ ہی معلوم ہوسکے گا کہ آیا نئی جاپانی ویکسین کتنے وقت کے لیے کسقدر مؤثر ہے۔
سنگاپور میں ڈیوک این یو ایس میڈیکل اسکول کے سائنسداں ڈاکٹر ڈوانے گیوبلر کے پاس اس ویکسین کے حقِ ملکیت ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ویکسین کے ابتدائی نتائج بہت مؤثر ہیں۔ اگر یہ طویل وقت کے لیے ڈینگی وائرس کو روکنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اس سے ڈینگی کی روک تھام میں بہت مدد مل سکے گی۔ ویکسین کی بدولت دنیا بھر میں ڈینگی کی وبا روکنا ممکن ہوجائے گا۔
پاکستان میں ڈینگی کا مرض اب ایک عفریت کی شکل اختیار کرچکا ہے اور اس سال 44 ہزار سے زائد افراد اس کے شکار ہوچکے ہیں۔