پنسلوانیا: برقی گاڑیوں کی ایک بڑی مصیبت یہ ہے کہ ان کی بیٹریاں چارج ہونے میں تو بہت وقت لیتی ہیں اور خالی بہت جلدی ہوجاتی ہیں۔ لیکن اب بیٹری کے نئے ڈیزائن کی بدولت برقی کاروں کی بیٹریوں کو چارج کرنا بہت آسان ہوجائے گا اور اس میں صرف دس منٹ لگیں گے۔
اس اختراع میں بیٹری کا ایک نیا ڈیزائن بنایا گیا ہے جو اندرونی ری ایکشن کی شرح کو بڑھاتا ہے تاہم اس عمل کے لیے بیٹری کو اضافی گرمی دی جاتی ہے۔ بیٹری کی سست رفتار چارجنگ ہی الیکٹرک کاروں میں عدم دلچسپی کی وجہ بن رہی ہے۔ اگر کار کی بیٹری 80 فیصد تک چارج ہوجائے تو وہ اوسطاً 300 کلومیٹر دوری تک جاسکتی ہے۔
امریکا میں پینسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدان چاؤ یانگ وینگ کے مطابق کار بیٹریوں کو اس قابل بنانا ہوگا کہ وہ فوری طور پر 400 کلوواٹ قوت اپنے اندر سموسکے اور مروجہ ڈیزائن اس کی اجازت نہیں دیتے۔ جب بیٹریاں تیزی سے چارج کی جاتی ہیں تو لیتھیئم آئن منفی سے مثبت برقیروں (الیکٹروڈز) تک پہنچتے ہیں۔ لیکن اس طرح چند مہینوں میں ہی بیٹری کی افادیت اور زندگی کم ہونے لگتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ لیتھیئم آئن جمع ہوکر ایک پرت کی صورت اختیار کرلیتےہیں۔
اس کے لیے چاؤ یانگ نے الیکٹروڈ کے طور پر مائیکرون موٹائی کی جست والی پٹیاں بناکر استعمال کیں۔ اس طرح صرف 30 سیکنڈز میں الیکٹروڈ بہت گرم ہونے لگتے ہیں اور یوں لیتھیئم آئن جمع نہیں ہوتے ۔ اس کے بعد انہوں نے 40 درجے، 49 درجے اور 60 درجے سینٹی گریڈ پر بیٹری کو چارج کیا اور ایک بیٹری کو 20 درجے سینٹی گریڈ پر بھی تیزرفتاری سے چارج کیا۔
60 درجے سینٹی گریڈ پر بیٹری تیزی سے چارج ہوئی اور اس کی زندگی 2600 سائیکل (یعنی 2600 مرتبہ ) چارج اور ری چارج پورے کرسکتی تھی جس کا مطلب ہوا کہ بیٹری 14 برس تک چلے گی اور گاڑی کو 750000 کلومیٹر تک دھکیل سکتی ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ بیٹری کو چارج کرنے کے لیے مستقل طور پر 60 درجے سینٹی گریڈ حرارت کی ضرورت پیش نہیں آئی بلکہ تھوڑے تھوڑے وقفے کے لیے اسے گرمی دی جائے تب بھی بیٹری تیزی سے چارج ہوتی رہتی ہے۔
لیکن ان ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ 10 منٹ میں بیٹری چارج کرنا ممکن ہے لیکن اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بناکر پانچ منٹ میں بھی کار کی بیٹری کو چارج کرنا ممکن ہے۔