طبی ماہرین رات کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند لینے کا مشورہ دیتے ہیں مگر بیشتر افراد اس پر عمل نہیں کرپاتے۔
اب اس کی وجہ کچھ بھی ہو مگر یہ سب کو معلوم ہے کہ نیند کی کمی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اور اس کا حل دوپہر کو کچھ دیر کے لیے سونے یا قیلولے میں چھپا ہے، یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ سنت نبوی بھی ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ آخر دوپہر کی نیند کا مثالی وقت کیا ہے یعنی کتنی دیر قیلولہ کرنا چاہئے؟ ویسے کسی فرد کے لیے قیلولے کے دورانیے کا انحصار عمر اور رات کی نیند کے مطابق مختلف ہوسکتا ہے۔ امریکا کے نیشنل سلیپ فاﺅنڈیشن نے 20 منٹ کا قیلولہ ذہن تازہ دم کرنے کے لیے بہترین قرار دیا ہے۔
ویسے تو اس دورانیے کا اثر ہر فرد میں مختلف ہوسکتا ہے مگر بیشتر طبی ماہرین اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ دوپہر کی نیند کا وقت جتنا کم ہوگا، اتنا ہی ذہن زیادہ تازہ دم اور الرٹ ہوگا۔
مگر کچھ طویل قیلولے کے بھی فوائد ہیں اور رواں سال کی ایک تحقیق میں عندیہ دیا گیا تھا کہ 25 سے 45 منٹ کی نیند سے جسمانی طور پر سرگرم افراد کا تناﺅ اور تھکاوٹ میں نمایاں کمی آتی ہے جبکہ توجہ اور جسمانی کارکردگی بھی بہتر ہوجاتی ہے۔
مگر اس سے کم وقت کی نیند بھی لوگوں کو ذہنی طور پر زیادہ بیدار اور ریفریش کرنے کے لیے کافی ہے جبکہ بہت زیادہ دیر سونا ذہن کو دھندلا سکتا ہے۔
دوپہر کی نیند کا دورانیہ کافی اہم ہوتا ہے جس کی وجہ سلیپ سائیکل ہے، جب کوئی فرد سوتا ہے تو اس کا دماگ قدرتی طور پر نیند کے مختلف مراحل سے گزرتا ہے، ان مراحل میں مختلف دماغی لہریں بنتی ہیں جبکہ مخصوص ہارمونز دوران خون میں خارج ہوتے ہیں۔
یہ اثرات قیلولے کے بعد کسی فرد کی بیداری کی حالت پر نمایاں تبدیلیاں کا باعث بن سکتے ہیں، جس کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ نیند کے کس سائیکل میں وہ بیدار ہوا۔ سب سے بہتر قیلولہ وہ ہوتا ہے جو نیند کے پہلے اور دوسرے مرحلے تک محدود ہو کیونکہ اس کے لیے گہری نیند میں جانے کی ضرورت نہین ہوتی جبکہ ذہن تازہ دم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
رات کو نیند کے دوران ایک شخص جب سوتا ہے تو گہری نیند کے چکر سے کئی بار گزرتا ہے، بیشتر افراد میں نیند کا ایک چکر 90 سے 110 منٹ طویل ہوتا ہے اور اس کے دوران باہری دنیا سے تعلق کافی حد تک ٹوٹ جاتا ہے جبکہ دماغ ایسے مرکبات جاری کرتا ہے جو کسی فرد میں زیادہ تھکاوٹ کا باعث بنتے ہیں، جس سے بھی پوری رات سونے میں مدد ملتی ہے۔
مگر اس کے مقابلے میں جب کوئی فرد دوپہر کو گہری نیند کے ایک سائیکل سے گزر کر بیدار ہو تو وہ بھاری پن اور ذہن میں دھندلاہٹ کا احساس لیتا ہے کیونکہ جسم کو مزید نیند کے سائیکل کی طلب ہوتی ہے۔ تاہم 15 سے 20 منٹ کا وقت بالغ افراد کے لیے بہترین ہے تو بچوں میں یہ دورانیہ ایک گھنٹے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
رواں سال کی ایک تحقیق کے مطابق دوپہر کو سونے سے ذہنی صلاحیت میں بہتری آتی ہے، مختصر المدت یاداشت بڑھتی ہے، مزاج خوشگوار ہوتا ہے، غنودگی اور تھکاوٹ میں کمی آتی ہے جبکہ کھیلوں میں کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی یہ عادت امراض قلب، خون کی شریانوں کے امراض، بلڈ پریشر، ذیابیطس، جسمانی وزن میں کمی اور دماغی تنزلی کے عارضے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔